اسلام آباد ہائی کورٹ نے بول نیوز کے صدر سمیع ابراہیم کے اغوا کے حوالے سے اپنی کارروائی شروع کی، جس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ صحافی کسی انٹیلی جنس ایجنسی کی تحویل میں نہیں ہے۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ سماعت کے دوران وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ سمیع انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) یا کسی اور خفیہ ایجنسی کے ساتھ نہیں ہے۔معروف اینکر پرسن اور بول نیوز کے صدر سمیع ابراہیم کو بدھ کے روز اسلام آباد کے 7 ویں ایونیو سے ان کے دفتر سے نکلنے کے بعد زبردستی اغوا کیا گیا تھا۔ اس واقعے نے ملک میں صحافیوں کے تحفظ اور تحفظ کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق نے سمیع کے ٹھکانے کا پتہ لگانے کے لیے ان کے موبائل فونز کی جیو فینسنگ کا حکم دیا۔ عدالت نے سمیع کے خلاف چاروں صوبوں میں مقدمات کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کی استدعا کی۔ سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے سینئرصحافی و اینکر سمیع ابراہیم کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، ایف آئی اے، انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مجاز افسران کو عدالت طلب کیا تھا۔۔سمیع ابراہیم کے بھائی علی رضا کی راجہ عامر عباس ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست پر سماعت کے دوران موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 19 اور 19اے آزادی اظہار رائے کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔