آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی نے سندھ حکومت کی طرف سے اخباری اشتہارات پر سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔۔جسے دوہزارتیرہ میں واضح طور پر حذف کردیا گیا تھا۔سندھ حکومت نے متعلقہ اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بغیر اپنے فیصلہ کی خلاف ورزی کی۔اے پی این ایس کے صدر حمید ہارون اور سیکرٹری جنرل سرمد علی نے سندھ بجٹ کے منظوری کے ایک دن بعد 27جون کو اچانک سیلز ٹیکس کے نفاذ کے نوٹیفکیشن مجریہ 27جون کی شدید مذمت کی ہے ۔جس کے ذریعے سندھ حکومت نے اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہارات پر سیلز ٹیکس کا نفاذ نہ کرنے کے 2013ء کے فیصلہ کو بدل دیا ہے۔اے پی این ایس کے قائدین نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے متعلقہ اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بغیر اپنے فیصلہ کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے ہمیں متعدد بار یقین دہانی کرائی تھی کہ اخبارات سے متعلق خدمات پر سیلز ٹیکس کے معاملات باہمی طور پر طے کرلئے جائیں گے حیران کن طور پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کا یہ فیصلہ حکومت کی بجٹ تجاویز میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔سند ھ ریونیو بورڈ نے یکطرفہ فیصلہ کے ذریعے یہ ٹیکس عائد کیا ہےجو اس امر کی واضح دلیل ہے کہ یہ نہ صرف اپنے سالانہ بجٹ کا احترام نہیں کرتا بلکہ یہ سندھ میں آزاد صحافت اور صحافیوں کی بقاء کیلئے ضروری حالات مہیا کرنے پر بھی یقین نہیں رکھتا ۔سندھ حکومت کے نئے اقدامات سے پیدا ہونے والی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے یہ حکومت تقریباً 1 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی میں ناکام رہی ہے جس میں بعض واجبات دوہزاردس کے دورانیہ سے متعلق ہیں اس کے جواز کے طور پر وہ بار بار یہ کہتی ہے کہ اشتہارات سے متعلق اسکے ریکارڈ کا بڑا حصہ پراسرار آتش زدگی سے تباہ ہوگیا تھا اور یہ کہ وزیر اعلیٰ کی معائنہ ٹیم ماضی کے واجبات کی توثیق میں حیل و حجت سے کام لے رہی ہے جبکہ تھرڈ پارٹی آڈٹ میں زیادہ تر بلوں کی تصدیق ہوچکی ہے ۔اس طرح سندھ حکومت اخبارات کے مالی حقوق غصب کرنے کے در پے ہے اور سندھ سے شائع ہونے والے قومی اخبارات و جرائد اور صوبے کے علاقائی اخبارات کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے ۔ہم سندھ حکومت سے یہ سوال پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا حکومت صوبہ سندھ میں اخباری صنعت کی تباہی چاہتی ہے ؟ کیا وہ اخباری میڈیا گروپ کے ہیڈ کواٹرز کو کراچی سے باہر دیگر صوبوں میں دھکیلنا چاہتی ہے ؟ کیا وہ سندھی زبان کے اخبارات اور علاقائی اخبارات کو کچلنا چاہتی ہے ؟کیا یہ رویہ آئین پاکستان کے تحت صحافت کے تحفظ کے دعوں کے عین مطابق ہے یا ہمیں سندھ حکومت کے ناقص فیصلوں کی سزا بھگتنی پڑے گی ۔ اے پی این ایس نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تباہ کن اقدام کو واپس لیں اور سندھ کے اخبارات کے اشتہارات کے واجبات کی فوری ادائیگی شروع کریں بصورت دیگر ہم یہ سمجھنے پر مجبور ہونگے کہ سندھ حکومت آزاد صحافت کی دوست نہیں ہے اور ہمیں اپنی بقاء کیلئے متبادل اقدامات پر غور کرنا ہوگا ۔