تحریر: انصار عباسی
برادرم سلیم صافی نے اپنی معلومات کی بنا پرجیو ٹی وی میں اپنے ایک تبصرہ کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حوالے سے کہا کہ وزیر اعظم ہائوس میں اپنے قیام کے دوران وہ کچن کے اپنے اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتےتھے۔ نجانے صافی صاحب کے اس انکشاف میں ایسا کیا تھا کہ جس کی وجہ سے سوشل میڈیا میں تحریک انصاف کے حمایتیوں کو جیسے آگ لگ گئی ہو۔ سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ کچھ ٹی وی اینکرزاور میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی بھی جیسے سٹ پٹا اُٹھے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ سلیم صافی کی معلومات درست نہیں تھیں تو درست معلومات شئیر کرلیتے لیکن جیوکے مقبول پروگرام جرگہ کے میزبان کے ساتھ ایک ایسا طوفان بدتمیزی شروع کر دیا گیا جس میں گالیوں، الزامات اور ہر قسم کی لعن طعن کا بہتات تھا۔ تحریک انصاف اور ان کی حکومت کے کسی ذمہ دار کی طرف سے اس معاملےپر کوئی روک ٹوک نہیں کی گئی۔ جو لوگ سلیم صافی کی تحریر کو پڑھتے رہے اور اُن کے پروگرام کو دیکھتے رہے وہ یہ سب یہ گواہی دے سکتے ہیں کہ اُنہوں نے نواز شریف حکومت کو بہت ٹف ٹائم دیا اور سخت ترین تنقید کی۔ لیکن آج اگر اپنی معلومات کی بنا پر وہ یہ خبر اپنے قارئین سے شئیر کر رہے ہیں کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے وزیر اعظم ہائوس میں اپنے اخراجات خود برداشت کئے تو یہ اتنا بڑا جرم بن گیا کہ سلیم صافی برداشت کے قابل نہیں رہا۔ ایک سیاسی جماعت اور اس کےرہنمائوں نے پاکستانی سیاست میں عدم برداشت اور گالم گلوچ کے جس رواج کو پروان چڑھایا اور جسے اب دوسروں نے بھی نقل کرنا شروع کردیا ہے، اُسے روکنے اور درست کرنے کی ضرورت ہے۔ اختلاف رائے کی بنیاد پر دوسروں پر ہر قسم کی الزام تراشی اور گالم گلوچ کا ایک ایسا سلسلہ چل نکلا ہے جس سے اب کوئی نہیں بچ سکتا ۔ اس کام کے لئے سوشل میڈیا کو بطور خاص ہتھیار کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے اور المیہ یہ ہے کہ اچھے خاصے (نام نہاد) پڑھے لکھے افراد بھی اس بہتان تراشی اور گالم گلوچ کے گندے کھیل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا میں ’’پڑھے لکھوں‘‘ کی باتیں سن کر افسوس ہوتا ہے کہ بحیثیت معاشرہ ہماری اخلاقی قدریںکس قدر تنزلی کا شکار ہیں۔میری حکومت، میڈیا اور سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ اس تنزلی کو روکنے کے لئے ایک طرف تعلیم کے ساتھ تربیت کو تعلیمی اداروں میں لازم کیا جائے تو دوسری طرف میڈیا اور سیاسی جماعتیں معاشرہ کی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں تربیت کرنے میںاپنا کردار ادا کریں تاکہ ہم اچھے مسلمان اور اچھے انسان پیدا کرسکیں۔ جہاں تک سوشل میڈیا کا تعلق ہے، تمام سیاسی جماعتوں اور اہم رہنمائوں کو چاہئے کہ وہ اپنے اپنے کارکنوں کو گندی زبان، گالم گلوچ اور جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلانے سے روکیں تاکہ سوشل میڈیا کے استعمال کو بامقصد بنایا جائے نہ کہ اس کو ایسی گندگی سے بھر دیا جائے کہ لوگ اس کو استعمال کرنا چھوڑ دیں۔ سوشل میڈٖیا کی اس مخصوص گندگی کا تو اب ٹی وی چینلز اور اخبارات میں بھی اثر نظر آتا ہے جس کی حوصلہ شکنی بہت ضروری ہے۔ صحافیوں پر الزام تراشی اور انہیں گالم گلوچ کا نشانہ بنانے کی بجائے، تحریک انصاف کے کارکنوں کو چاہئے کہ وہ اپنی حکومت سے مطالبہ کریں کہ سلیم صافی کو غلط ثابت کرنے کے لئےتمام حقائق عوام کے سامنے رکھ دیں اور سب کو دکھا دیں کہ سابق وزیر اعظم نے وہ کچھ نہیں کیا جس کی اطلاع سلیم صافی نے عوام کو دی۔۔۔(بشکریہ جنگ)