بول نیوز میں اب سیلری کا مطالبہ کرنا بھی جرم بن گیاہے۔ گزشتہ روز ایک نیوز اینکر نے اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائی تو اسکو نوکری سے ہی نکال دیاہے۔ اینکر نے ٹویٹر پر بغیر بول کا نام لیے بغیر ایک ٹویٹ کیا۔ جس میں اینکر نے کہا کہ اگر آپ نوکری کررہے ہیں اور آپ کوہر ماہ سیلری مل رہی ہے تو آپ خوش قسمت ہیں۔ اینکر کی اس ٹویٹ کو بہت سے لوگوں نے ری ٹویٹ کیا۔ اور بول نیوز کے مارکیٹ میں ایک مرتبہ پھر چرچے ہوئے۔ دوسرے روز اینکر کو میٹنگ میں بلایا گیا ۔ جس میں ڈی این اور ایڈمن انچارج موجود تھے۔ دونوں نے فی میل اینکر سے بدتمیزی کی اور کہا ہم آپ کو نوکری سے نکال رہے ہیں۔ اینکر نے اپنے بقایاجات کا مطالبہ کیا تو ہمیشہ کی طرح ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا گیا۔۔پہلے روز سوئچر ڈی این بول ہیڈآفس میں یہ بتاتا رہا کہ خاتون اینکر کو نہیں نکالا، اپنی بات کو سچ ثابت کرنے کیلئے ڈیوٹی روسٹر میں بھی خاتون اینکر کا نام ڈالاگیا، لیکن اگلے روز خاتون اینکر کو فائر کردیاگیا۔۔ بغیر کسی شوکازنوٹس، بغیر کوئی واجبات یا نوٹس پیریڈ کے خاتون اینکر کو زبانی نکال دیاگیا جو اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ بول نیوز میں کسی کی بھی نوکری محفوظ نہیں، اور اگر کسی نے تنخواہ کا نام بھی زبان پر لیا تو پھر وہ ایک سیکنڈ بھی بول میں ملازم نہیں رہ سکتا۔۔بول میں اس وقت نان پروفیشنل لوگوں کی بھرمار ہے۔ جب سے ایک سوئچر کو ڈائریکٹر نیوز بنایا گیا ہے۔ یہ سوئچر اپنی نوکری بچانے کی خاطر کئی ورکرز کی نوکری کھا چکا ہے۔ تھوڑی سے بات کو بڑھا چڑھا کر انتظامیہ کے سامنے پیش کرتا ہے۔ اور ملازمین کو نوکری سے نکلوانا اسکا مشغلہ بن چکا ہے۔ کیونکہ اسے پتہ ہے جب تک وہ چاپلوسی کرتا رہے گا۔ اس کی نوکری بچی رہے گی۔

سیلری کا ٹوئیٹ کرنے پر خاتون اینکر فائر۔۔
Facebook Comments