صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس کراچی پریس کلب میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں میڈیا ورکرز کی حالیہ برطرطرفیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صحافیوں کی برطرفیوں کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اور لیگل کمیٹی تشکیل دی گئی اس کے ساتھ صحافیوں اور ورکرز کی برطرفیوں کے خلاف سخت مزاحمت کا فیصلہ کیا گیا۔۔ اجلاس میں اے آر وائی نیوز۔ اب تک۔ آج نیوز۔ دنیا ٹی وی۔ روزنامہ ڈان۔ سچ ٹی وی اور دیگر اداروں سے حال ہی میں لا تعداد صحافیوں اور ورکرز کی برطرفیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور اس بھیانک صورتحال جس میں صحافیوں کو بغیر کسی نوٹس اور بغیر کسی جواز کے دفتر پہنچتے ہی برطرفی کا حکم تھما دیا جاتا ہے۔ صحافتی تنظیموں اور کراچی پریس کل نے اس تمام تر صورتحال کا سپریم کورٹ کو نوٹس لینے کی اپیل کی گئی۔ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ میڈیا مالکان کی اشتہارات کی مد میں ادائیگیاں روک دی جائیں اجلاس میں وفاقی وزارت اطلاعات کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کراچی پریس کلب میں آکر جو وعدے کیئے تھے ان پر عمل نہ ہونا قابل مذمت ہے۔ اور وفاقی حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود میڈیا ہائوسز سے صحافیوں اور ورکرز کی برطرفیاں جاری ہیں۔ ایکشن کمیٹی نے میڈیا مالکان کے خلاف احتجاجی تحریک تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام برطرف ورکرز سے رابطہ کرکے ان کی جانب سے جلد سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس مقصد کے لئے مختلف اداروں سے برطرف تمام صحافیوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کراچی پریس کلب کے سیکرٹری ارمان صابر سے رابطہ کریں اور عدالت میں دائر ہونے والی پٹیشن کا حصہ بنیں۔
صحافیوں کی برطرفیاں عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
Facebook Comments