تحریر: افضل سیال
قلم کار کے لیے سب زیادہ مشکل کام اپنی ذات کے بارے حقائق لکھنا ہوتا ہے لیکن آج کا کالم قلم کے مزدورں کے مسیحا پر لکھنے جا رہا ہوں ۔۔صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون کہاجاتا ہے اور صحافت کی عمارت ورکر صحافی کے کاندھوں پرکھڑی ہے۔۔عوام کی نظر میں صحافی کی زندگی بہت رنگین اور پرسکون نظر آتی ہے جبکہ حقائق اسکے بلکل برعکس ہیں ، 2007 میں پنجاب حکومت نے لاہور کے صحافیوں کو اپنی چھت دینے کا اعلان کیا اور صحافی کالونی کی بنیاد رکھی ۔ 9سو سے زائد کینال رقبہ پر محیط صحافی کالونی میں قلم کے مزدوروں کو پلاٹ الاٹ کیے گئے لیکن بدقسمتی سے صحافی کالونی بھی قبضہ مافیا سے محفوظ نا رہی اورتقریبا 2سو پلاٹوں پر قبضہ ہوگیا۔ پریس کلب میں لیڈر شپ تبدیل ہوتی رہی لیکن قبضہ مافیا سے ٹکر لینے کی کسی کو جرت نا ہوئی پھر ہم نےدیکھا کہ ایک بے باک ،نڈر، بہادر مسیحا میری مراد اعظم چوہدری 2018میں پریس کلب کا صدر منتخب ہوا اور اس نے صحافیوں انکا حق دلوانے کی مہم کا آغاز کیا تمام تر رکاٹوں دھمیکوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 12 سال بعد مورخہ 3مارچ صبح 6بجے جب پلاٹس کے مالکان صحافی سو رہے تھے وہ مرد مجاہد اپنی ٹیم کے ساتھ میدان میں قبضہ مافیا کے خلاف اتر چکا تھا ۔ قبضہ مافیا نے اعظم چوہدری اور اسکی ٹیم پر حملہ کردیا جسکے نتیجے میں بہت سارے قلم مزدور زخمی ہوگئے لیکن انکو کیا معلوم تھا کہ اس بار انکا واسطہ حق پرست صحافی لیڈر سے تھا جو گھر سے کفن باندھے اپنے بھائیو کے حقوق کی جنگ لڑنے نکلا تھا ۔ اعظم چوہدری ڈٹا رہا اور بالاآخر کامیاب ٹھہرا۔
ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو
تلا طم خیزموجوں سے گھبرایا نہی کرتے
میں نے صحافی کالونی میں قلم کے مزدروں کے حق کی خاطر لڑنے والے اعظم چوہدری کی قیادت میں وہ خصوصیات بھی دیکھیں جن سے میں ناواقف تھا، انہوں نے جہاں مناسب سمجھا قبضہ مافیا سے مذاکرات کیے۔ جہاں مذاحمت ہوئی وہاں سینہ تان کر کھڑے ہوگئے اپنے ساتھیوکا حوصلہ بڑھاتے رہے ایک طاقتور کمانڈر کی طرح ۔۔۔۔ انہوں نے موقع کی مناسبت اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ فیصلے کیے جو صرف اور صرف ایک لیڈر ہی کر سکتا ہے ۔۔۔ اب تک تقریبا سو سے زائد پلاٹوں کا قبضہ واگذار کروا کر صحافی بھائیوں کو دے دیا گیا ہے جن پر تعمرات شروع ہوچکی ہیں ۔۔ یاد رکھیں واگذار پلاٹس میں 70 فیصد پلاٹ اعظم چوہدری صاحب کے سیاسی مخالفین کے ہیں لیکن انکا سیاست سے بالاتر ہو کر قلم کے مزدروں کی جنگ لڑنا قبل تحسین ہے ۔ پریس کلب کی سیاسی تاریخ تو یہ ہے کہ نام نہاد صحافتی لیڈر ہمیشہ قلم کے مزدوروں کو ورغلانے کے لیے سال کے اختتام پرایسے دعوی تو پچھلے 12 سال سے کرتے آ رہے تھے لیکن کامیابی اعظم چوہدری اور انکی ٹیم کے حصے میں آئی
سیکورٹی معملات پر ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹر حیدر اشرف کا کردار اور معاونت کا ذکر نا کرنا زیادتی ہوگی کیونکہ انہوں نے صحافیوں کو انکا حق دلوانے میں بھرپور کردار ادا کیا جس پر انکا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں اس کے ساتھ ساتھ وزیراعلی پنجاب اور ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان کی کاوشیں بھی شامل حال رہیں
قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن میں گورنمنٹ کی مقامی انتظامیہ کا گھناونا کردار بھی کھل کر سامنے آچکا ہے اور انکے سرپرست اعلی اے سی شالیمار ٹاون علی اکرم بھنڈر اور مقامی پولیس کی جانب سے مافیا کی مکمل سپورٹ کے باوجود یہ جنگ جیتنا یقیننا اعظم چوہدری کی بہت بڑی کامیابی ہے پچھلے ایک ہفتے سے صدر پریس کلب اعظم چوہدری اور انکی ٹیم دن رات صحافی کالونی میں اپنے صحافی بھائیو انکا حق دلوانے میں مصروف عمل ہے، اعظم چوہدری اور انکی ٹیم کی محںت رنگ لا رہی ہے اور بے گھر قلم مزورں کو پلاٹ دیے جا رہے ہیں ۔ جس سے صحافتی برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور مرجھائے مایوس چہرے کھیلکھیلا اٹھے ہیں صدر پریس کلب اعظم چوہدری نے واضع کیا ہے کہ قبضہ گروپ سے آخری پلاٹ واگذار کروانے تک یہ جنگ جاری رہے گی ۔۔ اور میرا خواب ہے کہ میں بہت جلد پریس کلب کے ہر ممبر کو گھر دلوا سکوں اس سلسلے میں صحافی کالونی فیز ٹو کی جہدوجہد جاری ہے ۔۔۔(افضل سیال)