محترم بلاول بھٹو زرداری صاحب،امید ہے کہ مزاج بخیر ہوں گے۔۔جناب عالی۔۔آپ ایک بہادر خاندان کے چشم و چراغ ہیں. آپ کے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو آپ کی والدہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور آپ کے والد آصف علی زرداری صاحب نے جمہوریت کے لئے قربانیاں دی ہیں ان کی قربانیوں کو دنیا بھر کے صحافیوں نے ہمیشہ خراج تحسین پیش کیا ہے۔۔ جناب ،افسوس کی بات یہ ہے کہ جب سے پیپلزپارٹی کی حکومت آئی ہے تو یہ دور خاص طور پر سندھ کے صحافیوں کے لئے بدترین آمریت سے بھی خطرناک دور ثابت ہوا ہے۔۔پیپلزپارٹی کی جمہوری حکومت میں صحافیوں کے خلاف انسداد دہشتگردی کے مقدمات درج کرکے صحافیوں کو گرفتار کرنا پولیس کا معمول بن چکا ہے۔۔
آپ کی جمہوری حکومت میں خیرپور کے سینئر صحافیوں پریس کلب خیرپور کے سابق صدر خان محمد خان پر دہشت گردی کے 2 مقدمات، شفیق شر ، عجیب علی لاکھو پر 17 جھوٹے مقدمات، عظیم شر، اے ڈی شر، گلفام شر، شیراز شاہ، سمیت دیگر کئی صحافیوں کے خلاف انسداد دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات درج کئے گئے ہیں ان کی فہرست طویل ہے۔۔گمبٹ کے صحافی حاکم بھٹی پر لاک ڈاؤن کی کوریج کے دوران پولیس کا تشدد، جبکہ گذشتہ روز ٹنڈو مستی میں لاک ڈاؤن کے متاثرین میں امدادی راشن کی تقسیم کے دوران لوگوں نے احتجاج کیا تو وہاں موجود صحافی وحید گلال نے احتجاج کی کوریج کی جس پر چیئرمین مین یونین کاؤنسل نے ایس ایس پی خیرپور عمر طفیل کو کال کر کے صحافی کو گرفتار کروایا۔۔پولیس صحافی کو تھانے میں لے آئی اور چیئرمین کی موجودگی میں ان کے حکم پر سادہ لباس اہلکاروں نے کرسی پر بیٹھے ہوئے صحافی پر وحشیانہ تشدد کیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا وائرل بھی ہوئی ہے تشدد کے بعد پولیس نے صحافی کو نامعلوم مقام پر گم کر دیا۔۔۔سندھ بھر کے صحافیوں کے احتجاج کے بعد پولیس نے 8 گھنٹوں کے بعد صحافی کو آزاد کیا۔۔خیرپور میں بدامنی عروج پر ہے چار دن پہلے چوری کی کوشش کے دوران مزاحمت ایک ہی گھر کے 4 افراد کو قتل کیا گیا تھا جن کے قاتل ابھی تک آزاد ہیں لیکن پولیس کوریج کرنے والے صحافیوں کو انتقام کا نشانہ بناتی ہے
ہمیں معلوم ہے کہ آپ صحافت کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں لیکن آپ ہی کے دور حکومت میں خیرپور پولیس اسٹیٹ بنی ہوئی ہے ہم امید کرتے ہیں کہ صحافیوں کے خلاف درج ہونے والے جھوٹے مقدمات اور گرفتاریوں کا نوٹس لے کر نااہل کرپٹ پولیس افسران کے خلاف کارروائی کرکے صحافیوں میں موجود عدم تحفظ کا خاتمہ یقینی بنائیں گے۔۔دعاگو، خیرپور کے تمام صحافی۔۔