mirza yaseen beg

صحافیوں کا احتجاج، ہلکا نہ لیا جائے

تحریر: مرزا یاسین بیگ

صحافیوں اور پریس کلبس کی جانب سے فواد چوہدری کا بائیکاٹ خطرے کی گھنٹی ہے ۔ جس وقت جیو اور ایکسپریس کی جانب سے سینکڑوں صحافیوں کو نکالاگیا تھا اسی وقت کئی ذرائع  سے یہ تبصرے سامنے آئےتھے کہ اب صحافیوں کے ذریعے حکومت کو زچ کرنے کی پلاننگ ہورہی ہے ۔ دیکھا جائےتو جیو جنگ اور ایکسپریس اب تک مجموعی اعتبار سے خسارے میں نہیں گئےہیں بلکہ صرف ان کے منافع میں کمی ہوئی ہے اور وہ بھی اس لئے کہ سابقہ حکومت نے ان دو اداروں کو مصنوعی آکسیجن مہیا کرکے طاقتور بنارکھا تھا اور انھیں اپنے فوائد کیلئے استعمال کررہے تھے ۔ جن میں اربوں روپے کے سرکاری اشتہارات کا استعمال بھی تھا ۔ اس کے علاوہ متعدد اینکر پرسنز کی تنخواہوں کی مبینہ ادائیگی  بھی بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے مالکان میڈیا کو ہوتی تھی اور یہی اینکرز حکومت کی خامیوں پر پردہ ڈالے رکھتے تھے ۔

اب ایک  نئی مبینہ سازش کے تحت سینکڑوں صحافیوں کو بےروزگار کرکے انھیں حکومت وقت کے خلاف استعمال کرنے کا داؤ کھیلا جارہا ہے ۔ سنا ہے اس کے پیچھے بھی میڈیا مالکان کے ساتھ بعض سیاسی جماعتیں شریک ہیں جو ماضی میں ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتی رہی ہیں ۔ گویا میڈیا مالکان اب بھی بےفیض نہیں ۔ فرق یہ پڑا ہے کہ پہلے انھیں حکومتیں نوازتی تھیں اب بیک ڈور سے وہی ماضی کی حکومتی جماعتیں انھیں معقول فوائد بہم پہنچارہی ہیں ۔میڈیا مالکان خاموشی سے گیم انجوائے  کررہے ہیں اور بےروزگار صحافی اپنے حقوق کے لئے لڑتے ہوئے اپنے سابق مالکان اور دو بڑی سیاسی جماعتوں کی بھی نادانستہ طاقت بنے ہوئے ہیں ۔اب ایسے موقعے پر ہندوستان نے ایک خونریز سیاپا مچاکر پاکستان پر بین الاقوامی دباٶ بڑھادیا ہے تاکہ سعودی عرب اور چین کے ساتھ مل کر پاکستان اپنی معاشی بدحالی پر قابو پانے کیلئے جو کوششیں کررہا ہے اسے سبوتاژ کیا جاسکے ۔ ایسے میں صحافیوں کا اچانک حکومت پر احتجاج اور بائیکاٹ کا بڑھانا اور سعودی شہزادے کی آمد کے قریب تنقید کی بارش کرنا کیا ملکی مفاد میں ہے؟

صحافی یقیناً اپنی بےروزگاری سے پریشان ہیں مگر اس کے پہلے ذمےدار میڈیا مالکان ہیں ۔ صحافتی تنظیموں کو چاہیئے کہ وہ ان اداروں میں برسرروزگار اپنے صحافتی دوستوں کو پوری طرح ساتھ ملاکر جنگ اور ایکسپریس گروپ اور دیگر میڈیا گروپس پر دباؤ بڑھائیں  ۔ صرف حکومت سے اس مسئلے پر ناراضگی اور احتجاج کسی قدر درست نہیں۔دوسری جانب فواد چوہدری اور ان کی وزارت ان معاملات کو انسانی اور سیاسی معاملات کے ذریعے حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے ۔ وہ جس بھی مخفی اسٹریٹیچی کے ساتھ چل رہے ہیں ۔ لگتا نہیں اس سے وہ ان مسائل پر قابو پاسکیں گے نہ اسے اپنی اور صحافیوں کے مفاد میں استعمال کرسکیں گے۔ صحافیوں کا احتجاج ایک چنگاری ہے جو کل شعلہ بھی بن سکتی ہے ۔ اسے آسان نہ لیا جائےاور اسے حل کرنا فواد چوہدری کی ترجیحات میں ہونا چاہیئے  فواد جس قدر جلد صحافی تنظیموں  کو اپنے اعتماد میں لیں گے وہی ان کے اور ان کی حکومت کے حق میں بہتر ہوگا۔   (مرزا یاسین بیگ)

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں