karachi ke azeem maseeha ko salaam

صحافیوں کے معاشی قتل عام پر خاموشی۔۔۔۔۔

تحریر: آصف خان

اس وقت کراچی میں سیکڑوں میڈیا ورکرز کو سیٹھ مالکان نے نوکریوں سے جبری طور پر برخاست کردیا ۔جن میں رپوٹرز کیمرہ مین سمیت تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ورکرز شامل ہیں۔۔جو زیادہ ترمڈل کلاس گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ کہ جو بھاری بھرکم معاوضے پہ رکھے گئے اینکرز ہیں۔ ان کی تنخواہیں کم کی جاتیں، یا ان کی ڈاؤن سائزنگ کی جاتی ۔بقول سیٹھ مالکان کے کہ ان کے ادارے خسارے میں جارہےہیں۔ کے پی کے اسمبلی میں صحافیوں کی جبری برطرفی کے خلاف ایک متفقہ طور پرقرارداد منظور کی گئی لیکن سندھ اور پنجاب میں اپوزیشن اور حکومتی نمائندوں کو ایسی کوئی توفیق ہوئی نہ کسے نے اس مسئلہ پر توجہ دینے کی زحمت کی۔۔

لاہور کے ایک سینئر ٹی وی رپورٹر نے جبری برطرفی کے خلاف پندرہ دن کا نوٹس دیاکہ اگر انھیں ان کی نوکری پر بحال نہ کیا گیا تو وہ خودسوزی پر مجبور ہوگا۔آج صحافی خود خبر بنا ہواہے۔صحافیوں کی جبری برطرفی ظلم و ناانصافی ہے،میڈیا ہاؤسز کی وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب واجب الادا رقم کی ادائیگی کو یقینی بنائے،چیف جسٹس کیساتھ ہونیوالے اجلاس کے فیصلوں پرعملدرآمد کیا جائے۔

صوبے میں ذرائع ابلاغ کو اشتہارات کی ادائیگی صحافیوں اور کارکنوں کی ادائیگی سے مشروط کیا جائے۔ صحافی اپنی زندگی کو خطروں سے دوچار کرکے صحافت کرتے ہیں اس دوران اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹتھے ہے۔ جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے صحافیوں کو کوئی صلہ یا امداد نہیں دیا جاتا صحافیوں کو بیروزگار کرنا ظلم ہے۔سندھ حکومت کو میڈیا مالکان سے بات کرنی چاہیے، اورصوبائی سطح پر صحافیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔۔۔۔صحافیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانوں کی قربانیاں دی ہیں صحافیوں کے لئے کوئی جاب سیکورٹی نہیں جرنلسٹس سیفٹی بل کو ایوان سے منظور کیا جانا چاہیے صحافیوں کو جاب سیکورٹی اور ویج بورڈ ایوارڈ دیا جائے۔۔۔( آصف خان)۔۔

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں