لاہور کے مہنگے ترین ڈاکٹر ہسپتال میں سی آئی اے پولیس کے میڈیا نمائندگان پر تشدد کے حقائق منظر عام پر آ گئے کرائم ورلڈ انفو کی رپورٹ کے مطابق دنیا نیوز کے مالک میاں عامر محمود نے کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر ہسپتال کے ذائد شئیر خرید کر اسے اپنی ملکیت میں کر لیا تھا جہاں آئے روز مریضوں کے لواحقین کی جانب سے شکایات کے انبار لگتے چلے جا رہے تھے اور میڈیا ہاؤس کے مالک کے باعث لواحقین کو لاکھوں روپے فیس کی مد میں لوٹا تو جا رہا تھا ساتھ ہی ناقص انتظامی امور کے باعث لواحقین پریشان تھے اسی اثناء میں لاہور سی آئی اے پولیس کے سربراہ ڈی آئی جی کیپٹن(ر) لیاقت کے والد بھی اسی ہسپتال میں زیر نگہداشت تھے جن کے ٹیسٹ عملہ کی چھٹیوں کے باعث التوا کا شکار تھے سینئیر ڈاکٹر سے بات چیت کے بعد انتظامیہ نے میڈیا ہاؤس کا فائدہ اٹھاتے انہیں ہراساں کرنے کے لئے میاں عامر محمود سے رابطہ کیا جن کے ایماء پر دنیا نیوز سے دو رپورٹر مجاہد شیخ اور مدثر کو کیمرہ مین کے ہمراہ ہسپتال روانہ کیا گیا سی آئی اے انسپکٹر محمد علی بٹ اپنے تئیں ہسپتال پہنچا اور پرانی رنجش کی بناء پر مجاہد شیخ و دیگر صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا انسپکٹر محمد علی بٹ ماضی میں بھی شہریوں اور صحافیوں پر تشدد کی کاروائیوں میں ملوث رہا جس پر کوئی ایکشن نہ لیا گیا جعلی پولیس مقابلوں کے ماسٹر مائنڈ محمد علی اور فاروق اصغر اعوان نے سازش کے تحت سی آئی اے پولیس کو بدنام کیا دوران واقعہ کیپٹن(ر) لیاقت سمیت دیگر افسران جو عیادت کے لئے آئے تھے محمد علی بٹ اور فاروق اصغر اعوان کو صحافیوں پر تشدد سے روکتے رہے لیکن یہ باز نہ آئے واقعہ کے بعد ہسپتال میں موجود مریضوں کے لواحقین نے کیپٹن(ر) لیاقت کے حق میں نعرہ بازی کی اور موقع پر آئے اعلٰی پولیس افسران اور صحافیوں کو اصل حقائق سے آگاہ کیا نہ کردہ جرم میں کیپٹن(ر) لیاقت کے او ایس ڈی بنائے جانے کی خبر پر شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ سی آئی اے پولیس میں موجود محمد علی بٹ اور فاروق اصغر اعوان جیسی کالی بھیڑوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور ان کے کئے گئے جرم کی سزا ساری سی آئی اے کو دینا ناانصافی ہے۔