پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پی ٹی آئی کے مارچ کے دوران صحافیوں پر تشدد اور جیونیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔ایک بیان میں پی ایف یو جے نے کہا کہ کراچی اور دیگر شہروں میں صحافیوں، کیمرامینوں اور فوٹوگرافرز پر تشدد کیا گیا جبکہ اسلام آباد میں جیو نیوز کے دفتر پر پتھراؤ کیا گیا۔تنظیم نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں اور جیو نیوز پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔پی ایف یو جے نے حکومت سے سی سی ٹی وی وڈیو کی مدد سے ملزمان کی شناخت کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔دریں اثنا ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے رپورٹرز، کیمرامینوں اور فوٹو گرافروں سے مار پیٹ اور کام میں رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کی ہے۔دنیا ٹی وی، ٹوئنٹی فور نیوز، سماء نیوز اور آج نیوز سمیت دیگر چینلز کی گاڑیوں، ڈی ایس این جیز اور اسلام آباد میں جیو نیوز کے دفتر پر حملے اور پتھراؤ کرکے املاک کو نقصان پہنچانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ایمنڈ نے پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اپنے کارکنوں کو میڈیا ہاؤسز اور ورکرز کو نقصان نہ پہنچانے کی واضح ہدایات جاری کریں۔صحافیوں کی تنظیم کا کہنا ہے کہ میڈیا سے متعلق اشتعال انگیز گفتگو سے گریز کیا جائے، ایمنڈ نے حکومت سے بھی میڈیا ہاؤس، صحافیوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ مظاہرین نے اسلام آباد میں آج نیوز کی ڈی ایس این جی پر بھی حملہ کیا اور اسے لاٹھیوں سے نشانہ بنایا۔۔ ہم نیوز کی رپورٹنگ ٹیم بھی مظاہرین کے حملے کی زد میں آئی، اور ان کی ڈی ایس این جی کی ونڈ اسکرین کو توڑ دیا گیا۔پشاور سے آج نیوز کے رپورٹر اعظم رحمان نے بتایا کہ پشاور سے نیو نیوز کی ٹیم پر اسلام آباد میں حملہ کیا گیا، ان کی ڈی ایس این جی کو لاٹھیوں سے مارا گیا۔ ٹیم کو لانگ مارچ کی کوریج کی بھی اجازت نہیں دی گئی اور ڈرائیور اور رپورٹر کو تشدد کی دھمکیاں دی گئیں۔کراچی میں سماء نیوز کی ٹیم پر تشدد کیاگیا اور ان کا کیمرہ توڑا گیا۔۔ کیمرے میں مظاہرین کی پولیس وین کو آگ لگانے کی فوٹیج موجود تھی۔ سماء کے رپورٹرز زم زم سعید، یاسر حسین اور کیمرہ مین عمران خان پر حملہ کیا گیا۔ سماء کے رپورٹر ذیشان مغل نے بتایا کہ ان کی ڈی ایس این جی کو بچا لیا گیا۔لاہور کے لبرٹی چوک پر آج نیوز کی ڈی ایس این جی پر حملہ کیا گیا اور اس کی کھڑکیاں توڑ دی گئیں۔فوٹو جرنلسٹ امجد حسین پر احتجاج کے دوران حملہ کیا گیا۔اے ایف پی کے فوٹو جرنلسٹ آصف حسن پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں پھنس گئے۔ پولیس کے لیے ایک پتھر اس کے سر میں لگا۔
![chaar hurf | Imran Junior](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2020/03/how-to-write.jpg)