kisi fir ko darj hote hue nai rok sakte

صحافیوں پر بھی قانون کا اطلاق ہوتا ہے، چیف جسٹس۔۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ارشد شریف کیس کی سماعت 5 رکنی بنچ کررہا ہے، اس کیس میں ارشد شریف کی والدہ اور بیوہ کے وکیل موجود ہیں۔انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ جن کیسز میں وکیل پیش ہو رہے ہو وہاں دوسرے کا بات کرنا مناسب نہیں، اگر انہوں نے کیس جلدی لگانا ہوگا تو درخواست دے سکتے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم قانون کے تابع ہیں، صحافیوں پر بھی قانون لاگو ہوتا ہے، بہت سے لوگوں کو نوٹسز آئے جوکہ جانے سے انکاری نہیں ہوئے۔ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ عدالت میں پیش ہوئے ، افضل بٹ نے کہا کہ ایف آئی اے نے تنقید اور ٹرولنگ کو مکس کر دیا ہے، میڈیا کو ٹارگٹ کرنے کیلئے یہ سب کیا جا رہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے نوٹس کی شکل ہی نہیں دیکھی تو کیا حکم جاری کریں، ہر آدمی وہی بات کر رہا ہے لیکن نوٹسز ہمیں دکھا رہے ہیں نہ درخواست دی جا رہی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگ شاید صحافیوں کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں، صحافیوں کو کوڑے بھی لگے ، جیل بھی گئے آپ نوٹسز پر اعتراض کر رہے ہیں، ہمیں بھی نوٹس ہوئے تھے ہم نے کوئی حکم امتناع نہیں لیا تھا،جس پر افضل بٹ نے جواب دیا کہ آپ کو نوٹس ہوا تو ہم اس کےخلاف درخواست گزار تھے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صحافی جھوٹ لکھ سکتا ہے؟ صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ صحافی کیلئے جھوٹ لکھنا جرم ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں