تحریر: نواز آرائیں۔۔
پاکستان میں زیادہ تر صحافی ، صحافت کے نام پر روزی کمانے میں دن رات ہی مصروف ہیں۔ مگر سماجی و معاشی اور ثقافتی سرگرمیوں پر ان کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ پاکستان میں نامور صحافی بھی نام کے صحافی ہیں۔ کیونکہ صحافی کوہر سیاسی کارکن کا نقطہ نظر سننا چاہیئے۔ لیکن پاکستان کے نامور صحافی سیاسی کارکنوں کا نقطہ نظر سننے کے بجائے اپنا نقطہ نظر مسلط کرنے کے عادی ہیں۔ اس لیے سیاسی کارکنوں کے بجائے عوام کے ساتھ رابطہ کرکے عوام پر اپنی دانشوری اور تجزیہ نگاری جھاڑتے رہتےہیں۔
حالانکہ صحافی اور دانشور و تجزیہ نگار میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ کیونکہ دانشور و تجزیہ نگار اپنے شعبے میں علم و تجربہ رکھنے کی وجہ سے اپنے شعبے میں ماہر ہوتا ہے۔ جبکہ صحافی نے دانشورں ‘ تجزیہ نگاروں ‘ سیاسی کارکنوں کے نقطہ نظر کو عوام تک پہنچانا ہوتا ہے۔
قصہ مختصر !!! پاکستان میں نامور صحافی؛
وسیع علم و تحقیق اور دور اندیشی کے ذریعے طویل المدتی سیاسی تبدیلیوں کے ظہور پذیرہونے کے امکانات سے عوام کو آگاہ کرنے کے بجائے ‘ مستقبل قریب میں ‘ توڑ جوڑ کی بنیاد پر حکمرانی کے حصول کو سیاست سمجھتے ہیں۔
تعلقات کی بنیاد پر اور اپنی محدود سوچ کے دائرے میں رہنے کے باوجود دانشوری اور تجزیہ نگاری کرکے ‘ عوام کو گمراہ کرکے صحافت کے نام پر روزی کمانے میں مصروف ہیں۔
پاکستان میں نامور صحافیوں کو شاید یہ معلوم نہیں ہے کہ؛ سماجی ‘ انتظامی ‘ معاشی ‘ اقتصادی مسائل کی وجوہات معلوم کرکے ‘ سماجی ہم آہنگی ‘ انتظامی بہتری ‘ معاشی استحکام ‘ اقتصادی ترقی کا طریقہ تجویز کرکے ‘ سماجی انتشار ‘ انتظامی ابتری ‘ معاشی بحران ‘ اقتصادی بربادی کو ختم کرنا سیاست ہوتا ہے۔۔۔ ہمیں اب سماجی و معاشی اور ثقافتی سرگرمیوں پر زیادہ توجہ دینا ہوگی ۔ ( نواز ارائیں)۔۔