اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ جیل ٹرائل کے دوران صحافیوں کو بانی پی ٹی آئی سے گفتگو کی اجازت نہ دیں مگر عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی سے ٹرائل کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھیں گے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ کہ اگر کوئی صحافی کورٹ پروسیڈنگ میں خلل ڈالے تو کورٹ کو ریگولیٹ کرنا ٹرائل کورٹ جج کا اختیار ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے بانی پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کے دوران صحافیوں کے داخلے پر پابندی کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی ۔ صحافی نے عدالت کو بتایا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کے باوجود عدالتی احکامات کے تحت انہیں بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیسز کی عدالتی کارروائی کی کوریج کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔ ایس او پیز کے تحت فوکل پرسن سات صحافیوں کے نام دیتے ہیں مگر جیل انتظامیہ نے جیل ٹرائل رپورٹ کرنے کے لیے ان کے جیل میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے ۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے جیل سماعت پروسیڈنگ ریگولیٹ کرنا جج کی ذمہ داری ہے جیل کی انتظامیہ کی نہیں ۔ اگر صحافی کو اجازت نہیں دیں گے تو یہ اوپن کورٹ کے تقاضوں کے خلاف ہے ۔ اڈیالہ جیل انتظامیہ جیل ٹرائل سے متعلق اس کورٹ کے فیصلے پرعمل کرے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی طرف سے دئیے 7 صحافیوں کو جیل سماعت میں جانے کی اجازت دیں ۔ صحافی عدالتی سماعت کوریج کے حوالے سے ایس او پیز کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ صحافیوں کو ملزم سے انٹرویو کی اجازت نا دیں مگر عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی سے ٹرائل کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھیں گے۔