کراچی پریس کلب میں یوم آزادی صحافت کے موقع پر این آئی آر سی اسلام آباد سے صحافیوں کے خلاف فیصلے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صحافیوں کے واجبات ، اور تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر حقوق کے لیئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فوری طور پر فعال کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، مالکان کی ظالمانہ و معاشی قتل پالیسی کے نتیجے میں ملک بھر کے صحافی نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ سب ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوں اور مالکان سے حقوق چھین لیئے جائیں صحافی تنظیموں میں صحافیوں کے حقوق اور ان کے مفاد میں کسی قسم کے اختلافات نہیں۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو ورلڈ پریس فریڈم ڈے کے موقع پر کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے تحت کراچی پریس کلب کے ابراہیم جلیس ہال میں گول میز کانفرنس کا انعقاد صدر کے یو جے کے صدر خلیل ناصر کی صدارت میں منعقد ہوئی ، کانفرنس میں جنرل سیکرٹری کراچی یونین ٓاف جرنلسٹس دستور نعمت خان ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ( دستور ) کے سیکریٹری جنرل اے ایچ خانزادہ ، صدر پی ایف یو جے جی ایم جمالی ،اسسٹنٹ سیکریٹری پی ایف یو جے دستور عامر لطیف، صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی ، سیکریٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد ، صدر کے یو جے اعجاز احمد ، صدر کے یو جے فہیم صدیقی ، جنرل سیکریٹری کے یو جے عاجز جمالی ، سینئر صحافی ایڈیٹر نئی بات مقصود یوسفی ، سینئر صحافی شیر بانو ، سینئر صحافی رضیہ سلطانہ، سی پی این اے سیکریٹری جنرل عامر محمود سینئرصحافی سمیت دیگر سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔ گول میز کانفرنس میں شرکاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کی جانب سے صحافیوں کا معاشی قتل اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی و طویل عرصے سے تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، گول میز کانفرنس میں شدید نفسیاتی دباؤ کے باعث صحافیوں کی اموات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکریٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ جب تک ہم زندہ ہیں جدوجہد جاری رہے گی، ہم ہر محاذ پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، کراچی پریس کلب کی بنائی گئی جوائنٹ ایکشن کمیٹی فعال کرکے جدوجہد کے ذریعے آگے بڑھیں۔فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر جے ایم جمالی نے کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہماری لڑائی حکومت سے نہیں اور نہ ہی اداروں کے مالکان سے لڑنی چاہیے، میڈیا مالکان کو فائدہ ہوا ہے، اس کا اطلاق پوری دنیا میں ہوتا ہے۔ کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی نے سیمینار سےخطاب میں کہا کہ بدقسمتی سے بلڈرز اور دیگر کاروبار سے منسلک افراد چینلز کے مالکان بن گئے ہیں ادارے آگے آئیں اور اپنا کردار ادا کریں۔ سیکریٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد نے سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ این آئی آر سی اسلام آباد سے آج کے دن جب پوری دنیا میں آزادی اظہار رائے کا دن منایا جا رہا ہے تو ایسے موقع پر این آئی آر سی کا جانب دارانہ فیصلہ میڈیا مالکان کی ظالمانہ پالیسیوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے اب الیکٹرانک میڈیا میں یونین سازی کر دینا چاہئیے ۔ اس میں اپنے مطالبات سامنے رکھنے چاہیے ، پریس کلب جوائنٹ ایکشن کمیٹی موجود ہے ۔ اخبارات اور میڈیا مالکان سے لڑنا ہوگا ابھی جنگ حکومت اور مالکان کی ہے۔ بہت سے اداروں میں نہ لائف انشورنس ہے نہ ہیلتھ انشورنس ۔ ملازمین کو معلوم ہی نہیں کہ ای یو بی آئی کیا ہے ۔ جس طرح مزدوروں کے حقوق ہیں اسی طرح ہمارے بھی حقوق ہیں۔ جب تنخواہیں نہیں بڑھیں گی تو خودکشی ہوگی ۔صدرکے یو جے دستور خلیل ناصر نے کہا کہ صحافی کام کر سکیں گے تو ان کا ذریعہ معاش بہتر ہو گا۔اس وقت اداروں میں دس سال پرانی تنخواہ پر کام کر رہے ہیں جو کہ ناانصافی ہے۔ جنرل سیکریٹری کے یوجے دستور نعمت خان نے سیمینار سے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا پورے ملک کی معاشی حالت خراب ہے خاص طور پر میڈیا بڑے معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ ہم سب نے متحد ہو کر اس تحریک میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ کے یو جے کے صدر فہیم صدیقی کا کہنا تھا کہ صحافت اس وقت تک آزاد نہیں ہوسکتی جب تک صحافی معاشی طور پر مستحکم نہیں ہوگا۔ ہمیں متحد ہونا پڑے گا اپنے قلم اور کیمرے سے ساتھیوں کو ملانا پڑےگا۔ ۔سی پی این اے کے عامر نے کہا کہ صحافی برادری کے معاشی مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور ورکنگ جرنلسٹ اس کے باوجود تحمل سے کام لینا بڑی بات ہے۔ آزادی صحافت کے دن پر اُن تمام صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جو اپنی زمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران شہید ہوگئے ۔ تقریب میں نہ صرف اُن تمام صحافیوں کو یاد کیا گیا بلکہ موجودہ مشکل حالات میں کام کرنے والے صحافیوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا ۔
صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی فعال کرنے کا فیصلہ۔۔
Facebook Comments