sahafion ki izzat ya zillat

صحافیوں کی عزت یا ذلت؟ حلیم عادل شیخ کی مذمت۔۔

خصوصی رپورٹ۔۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ و دیگر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے صحافیوں کے خلاف نازیبا ریمارکس پر صحافی سراپا احتجاج بن گے۔ سندھ اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران جب أیک صحافی نے حلیم عادل شیخ سے اپنے اراکین پر تشدد کے حوالے سے جب سوال پوچھا تو حلیم عادل شیخ نے سوال کا جواب دینے کے بجاۓ صحافیوں کو ایک سیاسی جماعت کا کارکن قرار دیدیا ۔ جس پر وہاں موجود صحافیوں نے احتجاج کیا تو ان کے ہمراہ پی ٹی آئی  کے بعض اراکین اسمبلی نے صحافیوں سے انتہائی  غیر اخلاقی رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوۓ صحافیوں کے مغلظات بکیں اور ایک رکن اسمبلی نے صحافی پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی تاہم رکن سندھ اسمبلی شاہنواز جدون اور راجہ اظہر نے بیچ بچاٶ کراتے ہوۓ معاملہ رفع دفع کروایا۔ دریں اثنا سندھ  اسمبلی میں  ہونے والے ناخوشگوار واقعے کے بعد میڈیا کارنر پر قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ و اراکین  کچھ صحافیوں کے درمیان ہونے والی تلخ کلامی اور  بد نظمی پر وضاحتی وڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ ۔۔پیپلزپارٹی کے وزیر ہمارے اغوا شدہ ایم پی ایز کو زبردستی اسمبلی میں یرغمال لیکر آئے۔ ایک ہمارے ایم پی اے نے تو شور مچایا جس کو ہمارے اراکین نےانکی چنگل سے باہر لیکر آئے۔ باہر میڈیا کے دوستوں کے ساتھ جو واقعہ ہوا اس کی وضاحت دینا چاہتا ہوں۔ سندھ اسمبلی سمیت دیگر تمام رپورٹرس سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ اسمبلی میں ہونے والے واقعے پر ہمارے رکن پر تشدد ہوا تھا ہمارے جذبات ہائی تھے۔ جب باہر آئے تو ایک صحافی جو سوشل میڈیا پر  پیپلزپارٹی  کو پروموٹ کرتے رہتے ہیں اسمبلی میں نظر بھی نہیں آتے ۔۔ان کا مزید کہنا تھا کہ۔۔انہوں نے ایک ایسا سوال کیا جو ایک الزام تھا سوال نہیں تھا۔ میں صحافیوں کی عزت کرتا ہوں کسی صحافی کو غلط نہیں کہا۔ اگر پھر بھی کسی صحافی یا صحافتی تنظیم کی دل ازاری ہوئی ہے تو میں معزرت خواہ ہوں۔ صحافی تنظیم کے دوست بھی ایسے صحافیوں کو دیکھیں جو سیاسی بن جاتے ہیں ۔۔میرے جذباتی ہونے پر میں کراچی پریس کلب سمیت تمام صحافیوں سے معزرت خواہ ہوں۔

صحافیوں کے ساتھ حلیم عادل شیخ کے رویہ کے خلاف اکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر جی ایم جمالی اور جنرل سیکرٹری رانا عظیم نے  شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں نے جمہوری اداروں، آزادئِ اظہار اور آزادئِ رائے کے لئے قربانیاں دی ہیں، مگر سیاست سے نابلد حلیم عادل شیخ نے اِن کے ساتھ آج جو رویہ اختیار کیا ہے وہ قابلِ مذمت ہے۔ اِس شخص کی بد اخلاقی پر تمام متعلقہ حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ جی ایم جمالی اور رانا عظیم نے پی ٹی آئی کی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ حلیم عادل شیخ کی بد اخلاقی کا نوٹس لیتے ہوئے اسے شو کاذ نوٹس جاری کیا جائے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ اور پی ٹی آئی کے دیگر ارکان سندھ اسمبلی کی جانب سے صحافیوں پر ایک سیاسی جماعت سے وابستگی کے الزامات لگانے اور انہیں غیرمناسب الفاظ سے مخاطب کرنے کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے کے یو جے نے مطالبہ کیا ہے کہ حلیم عادل شیخ سمیت پی ٹی آئی کی قیادت صحافیوں سے فوری طور پر معافی مانگے۔ کے یو جے کے صدر نظام الدین صدیقی، جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کو سندھ اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی شرمناک ہے ایک طرف ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کا سلسلہ جاری ہے اور دوسری طرف عوام کے منتخب افراد ایوان میں ایک دوسرے پر حملے کررہے ہیں اور نازیبا زبان استعمال کررہے ہیں لیکن جب اس پر صحافیوں نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ سے سوالات کیے تو انہوں نے جواب دینے کی بجائے الٹا صحافیوں پر ہی الزامات عائد کرنا شروع کردیے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سوال کرنا صحافی کا حق ہے لیکن حلیم عادل شیخ سمیت پی ٹی آئی کے ارکان سندھ اسمبلی کا رویہ انتہائی حد تک نازیبا تھا انہوں نے صحافیوں کیخلاف جس طرح کی نعرے بازی کی وہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی یونین آف جرنلسٹس نے اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت سے لے کر صوبائی قیادت تک سب سے یہ واضح مطالبہ ہے کہ فوری طور پر کراچی کی صحافی برادری سے معذرت کی جائے بصورت دیگر پی ٹی آئی کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔ کراچی یو نین آف جر نلسٹس دستور کے صدر راشد عزیز، سیکر ٹری موسٰی کلیم اور اراکین مجلس عاملہ نے منگل کوسند ھ اسمبلی میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی جانب سے سینئر صحافیوں پر الزام عائد کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے،سیکرٹری موسی کلیم نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کا صحافیوں پر بے بنیاد الزامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حلیم عادل شیخ سے ایک سینئر صحافی نے سوال کیا جس پر وہ جواب دینے کے بجائے الزامات عائد کرنے لگے۔ حلیم عادل یہ جان لیں کہ صحافی ان کے من پسند سوال نہیں کرسکتے ہیں ،پریس کانفرنس ایک احتسابی فورم ہوتا ہے جس پر صحافی حقائق جاننے کے لئے تلخ سوالات کرتے ہیں اور سیاستدان کی خوبی ہوتی ہے کہ وہ تلخ سوالات کا جواب تحمل اور بردباری سے دے۔ مگر ان سوالوں کے جواب دینے کے بجائے صحافیوں پر الزامات لگانا آزادی اظہار رائے اور اس احتساب کی نفی ہے جو جمہوری اقدار کی پہچان ہیں۔واضح رہے کہ منگل کو سند ھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ نے الزام لگا یا کہ بعض سینئر صحافی حکومتی ترجمان بن گئے ہیں ،اس پر صحافیوں نے شدید احتجاج کیا تو حلیم عادل نے لہجہ نرم کرنے کے بجائے مذید سخت رویہ اختیار کیا۔جس کی کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور سخت مذمت کرتی ہے ۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

ماہرہ خان نے آخرکار خاموشی توڑ دی۔۔
social media marketing
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں