journalist protection bill mein sahafion keliye kia hai

صحافیوں کے تحفظ کا بل پھر پیش نہ ہوسکا۔۔

اپوزیشن اور حکومتی ارکان اسمبلی میں تنازع کے باعث صحافیوں کے تحفظ کا بل 2021 قومی اسمبلی میں پیش نہ کیا جاسکا، منگل کو پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کا تحفظ بل 2021 پیش کرنے کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی صحافیوں کے تحفظ سے متعلق یہ بل 2012ء میں لائی، اس بل کو متعلقہ کمیٹی کو بھیجا جائے۔وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایک روز قبل یہی بل پیش کیا ، پیپلز پارٹی کا بل ہمارے بل کے مسودہ کی کاپی ہے، نفیسہ شاہ غلط بیانی کر رہی ہیں اور جھوٹ بول رہی ہیں، نفیسہ شاہ نے کہاکہ میں شیریں مزاری کے ریمارکس کی مذمت کرتی ہوں، مجھ پر نقل کا الزام مت لگائیں، نقل تو پی ٹی آئی حکومت نے کی ہے،میرے بل کی وجہ سے ہی شیریں مزاری اپنا بل لیکر آئی ہیں،شیریں مزاری نے کہاکہ میں نے بل کسی ڈرافٹسمین سے تیار نہیں کرایا،اپوزیشن ہمارے بل میں تجاویز دے سکتی ہے لیکن نقل کرنا درست نہیں۔ پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ یہ بل آزادی صحافت سے متعلق ہے،حکومت اور اپوزیشن کو اس بل کی حمایت کرنی چاہیے تھی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے بل کو متنازعہ نہ بنایا جائے، اس بل سے متعلق کمیٹی بنائی جائے۔ وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان نے کہا کہ بنیادی نقطہ یہ ہے کہ اس حوالے سے بل حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے آیا ہے جبکہ متعلقہ وزیر نے بھی کہا ہے کہ اپوزیشن کا بل ان کے مسودے کی کاپی ہے، دونوں بلز کا سپیکر خود جائزہ لیں۔ سپیکر نے کہا کہ بل کو متنازعہ نہ بنایا جائے، دونوں بلوں کے مسودہ کا جائزہ لے کر اس کا فیصلہ کریں گے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں