پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کیا اور اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا۔اطلاعات کے مطابق رکن پنجاب اسمبلی یاسر ہمایوں نے اندر جانے کی اجازت نہ دینے پر احتجاج کرنے والے صحافیوں کو دھکا دے دیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی متعدد ویڈیو کلپس میں سابق صوبائی وزیر صحافیوں کو دھکے دیتے نظر آ رہے ہیں۔وفاقی وزیر شفقت محمود میڈیا ٹاک کرنا چاہتے تھے لیکن ان سے مائیک چھین لیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پریس گیلری نے اعلان کیا ہے کہ جب تک صحافیوں کے داخلے پر پابندی نہیں ہٹائی جاتی احتجاج جاری رہے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں شرکت کے لئے عثمان بزدار بھی پہنچے لیکن ایسے میں صحافیوں کو اجلاس کی کوریج کی اجازت نہیں دی گئی۔۔موقع پر موجود صحافیوں میں شامل سینئر صحافی اخلاق احمد باجوہ کوتحریک انصاف کے سابق وزیر یاسر ہمایوں نے گلے سے پکڑلیا۔ویڈیو شیئرکرتے ہوئے صحافی حسن رضا نے سوال اٹھایا کہ ’یہ کیا بدمعاشی ہے، گھٹیاحرکت پر اتر آئے ہیں‘۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتاہے کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود میڈیا کے کیمروں کے سامنے موجود ہیں اور تمام لوگوں کا محور نگاہ وہی ہیں لیکن اچانک یاسر ہمایوں سینئر صحافی کو گلے سے پکڑ کر دھکا دیتے ہوئے آگے آئے اور بار بار انگلی کا اشارہ کرکے انہیں کچھ کہتے رہے، بعد میں دیگر لوگ درمیان میں آئے اور بیچ بچاﺅ کرایا۔ دریں اثنا پنجاب یونین آف جرنلسٹس(پی یو جے)کے صدر ابراہیم لکی ،جنرل سیکرٹری خاور بیگ .سینٸر ناٸب صدر خرم پاشا۔ناٸب صدر ۔شاہد سپرا جواٸینٹ سیکرٹری عامر ملک۔جواد حسن۔خزانچی ندیم شیخ اور ایگزیکٹو کونسل نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی کوریج کے دوران تحریک انصاف کے رہنما و سابق صوبائی وزیر راجہ یاسر ہمایوں کی دنیا نیوز گروپ کے سینئر رپورٹر اخلاق باجوہ کیساتھ بدتیمزی اور تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں انہوں نے سینئر صحافی اخلاق باجوہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے راجہ یاسر ہمایوں سے معافی کا مطالبہ کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ اگر سابق وزیر نے سینئر صحافی سے چوبیس گھنٹوں میں معافی نہ مانگی تو پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی اورکمیونٹی سے باہمی مشورہ کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔۔
![chaar hurf | Imran Junior](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2020/03/how-to-write.jpg)