وزیر بلدیات سندھ و چیئرمین گورننگ باڈی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی سعید غنی کی زیر صدارت گورننگ باڈی کے اجلاس میں سال 2023-24 کے بجٹ کے ساتھ ساتھ 2024-25 کے بجٹ کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں گذشتہ گورننگ باڈی کے اجلاس کی منٹس کی منظوری دی گئی تاہم اس کے منٹس کی مکمل پروگریس رپورٹ آج کی گورننگ باڈی کے اجلاس کے منٹس کے ساتھ پیش کرنے کی ہدایات دی گئی۔ اجلاس نے کراچی پریس کلب کے صحافیوں کو نیو ملیر اور تیسر ٹائون میں دئیے جانے والے پلاٹس کی 20 فیصد ادائیگی ممبران سے جبکہ 80 فیصد ادائیگی سندھ حکومت کی جانب سے کرنے کے لئے وزیر اعلٰی سندھ کو سمری بھیجنے کی منظوری دی۔ تفصیلات کے مطابق ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کا اجلاس چیئرمین گورننگ باڈی و صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سید خالد حیدر شاہ، ایڈیشنل کمیشنر سید غضنفر علی شاہ، چیف انجنئیر کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن آفتاب چانڈیو، ڈی جی ایم ڈی اے نجم الدین سہتو، ڈائریکٹر فنانس وقاص علی سومرو، ڈائریکٹر لینڈ محمد فاروق بگٹی، سپریڈینٹ انجنئیر سراج نظیر، ایگزیکٹو انجنئیر نیو ملیر ذیشان، تیسر ٹائون محمد عارف، ڈپٹی سیکرٹری کامران خان و دیگر شریک تھے۔ اجلاس میں گذشتہ گورننگ باڈی کے اجلاس کے منٹس کی منظوری دی گئی، تاہم کہا گیا کہ اس اجلاس کے منٹس کے ساتھ گذشتہ گورننگ باڈی کے اجلاس کی منٹس کی پروگریس رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے، صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ چونکہ گذشتہ گورننگ باڈی کے اجلاس میں ہم میں سے کوئی بھی ممبر سوائے واٹر بورڈ کے ایم ڈی کے اس اجلاس میں موجود نہیں تھا اور ایم ڈی واٹربورڈ صلاح الدین بھی آج یہاں موجود نہیں ہیں، تاہم اس منٹس پر اس وقت کے ممبران کے دستخط موجود ہیں اس لئے اس کو منظور کیا جارہا ہے۔ اجلاس میں نیو ملیر ہائوسنگ پروجیکٹ اور تیسر ٹائون میں تاحال کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی فراہمی نہ ہونے اور اس سلسلے میں اب تک کئے جانے والے اقدامات سے ڈی جی نے آگاہ کیا اور اجازت طلب کی کہ گورننگ باڈی انہیں اس بات کی اجازت دے، جس پر صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ بجلی کی فراہمی ڈویلپمنٹ کے کاموں کا ہی حصہ ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس کو گورننگ باڈی سے منظوری کی کوئی ضرورت نہیں تاہم ڈی جی ایم ڈی اے چاہتے ہیں کہ گورننگ باڈی سے منظوری لے جائے تو تمام ممبران کی رائے سے اس کی منظوری دی جارہی ہے۔ اجلاس میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے 19 کروڑ روپے کی ادائیگی کے باوجود تاحال تیسر ٹائون میں بلک واٹر سپلائی کی عدم فراہمی اور واٹر بورڈ کی جانب سے ایم ڈی اے پر 42 کروڑ سے زائد کے واجبات پر صوبائی وزیر نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر واٹربورڈ کے ساتھ مل کر اس معاملے کو حل کرنے اور جن واجبات کا واٹربورڈ تقاضہ کررہا ہے، اس کی مکمل رپورٹ آئندہ گورننگ باڈی میں پیش کرنے کی ہدایات دی، ساتھ ہی صوبائی وزیر نے واٹربورڈ کے ایم ڈی کے متبادل آئے چیف انجنئیر آفتاب چانڈیو کو بھی ہدایات دی کہ وہ اس معاملہ کو صاف و شفاف انداز میں دیکھیں اور پانی کی فراہمی کے لئے فوری اقدامات کو یقینی بنائیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ہمیں اس معاملہ پر شدید تحفظات ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس ایجنڈے کو شامل کرکے گورننگ باڈی کو مس گائیڈ کیا جارہا ہے، اجلاس میں سالانہ بجٹ 2023-24 اور 2024-25 کی منظوری دی گئی اور اس میں اخراجات کے تخمینہ کو کم سے کم کرنے اور ترقیاتی کاموں کو ترجیع دینے کی ہدایات دی گئی۔ اجلاس میں نیو ملیر ہائوسنگ اسکیم 1 بلاک 12 اور تیسر ٹائون سیکٹر 22 اور 23 میں کراچی صحافیوں کو دئیے جانے والے پلاٹس پر آڈیٹر جنرل کے اعتراضات اور ان پلاٹس کی 80 فیصد ادائیگی سندھ حکومت کے تحت کرنے کے حوالے سے صوبائی وزیر سعید غنی نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ سید خالد حیدر شاہ کو ہدایات دی کہ وہ اس سلسلے میں ایک خط وزیر اعلٰی سندھ کو سندھ کابینہ کے حوالے سے لکھیں اور اس میں کہیں کہ سندھ حکومت ہمیشہ اپنے صوبے کے صحافیوں کو پلاٹس دیتی آئی ہے اور ہم نے ماضی میں بھی ایل ڈی اے میں یہ پلاٹس دئیے ہیں تاہم یہ پلاٹس ہم مفت میں یا کم قیمت پر نہیں بلکہ پوری قیمت پر دیتے ہیں، جس میں سے 20 فیصد صحافیوں سے اور باقی مانندہ 80 فیصد سندھ حکومت محکمہ کو ادا کرتی ہے اس لئے سندھ کابینہ سے صحافیوں کے ایم ڈی اے میں پلاٹس کی 80 فیصد ادائیگی کی درخواست کی جاتی ہے۔ اجلاس میں پلاٹس کی پری ٹرانسفر فیس کے اضافے کی درخواست کو مکمل دیگر محکموں سے اسٹیڈی کے بعد آئندہ اجلاس میں لانے تک موخر کردیا گیا۔ اجلاس میں شاہ لطیف ٹائون میں ٹرانزیکش آف جینئین الٹرنیٹ فائلز ٹرانسفر کی اجازت کو گورننگ باڈی نے نہ منظور کرتے ہوئے ہدایات دی کہ اس حوالے سے ایک مضبوط میکنزم بنا کر پیش کیا جائے، جس سے اس کے اصل الاٹیز کو فائدہ ہو۔ اجلاس میں رفاعی پلاٹس کی پالیسی کو 2017 میں بنائی گئی اس سلسلے میں کمیٹی کی سفارشات پر کام کرکے اس کی رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایات دی گئی۔