sahafion ke khilaaf dehshat gardi act ke muqadmaat darj

4 صحافیوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے مقدمات درج۔۔

سندھ پولیس نے صحافیوں، ادیبوں اور سیاسی کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں جو کہ پاکستان کے خلاف جنگ کے لیے اکسانے، انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر سنگین جرائم سے متعلق سیکشنز کے تحت رجسٹرڈ کیے جارہے ہیں، جس کی وجہ سندھ یونی ورسٹی کے طالب علم عرفان جتوئی کی مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔ عرفان جتوئی کو سکھر پولیس نے کچھ روز قبل مبینہ مقابلے میں ہلاک کیا تھا۔ جس پر سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کے کارکنان، جئے سندھ قومی محاذ، جئے سندھ محاذ، رواداری تحریک، سرونٹس آف سندھ اور دیگر نے ایڈیشنل آئی جی، سکھر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا تھا۔ احتجاج میں اس سانحے پر شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جس پر سکھر پولیس نے 15 مارچ، 2021 کو احتجاج کرنے والے اور اس احتجاج کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے خلاف کیس رجسٹرڈ کیے جن میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 341، 120، 121، 123، 221، 431، 114، 120 بی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی 7 اے ٹی اے اور 11 ای ای شامل کیں۔ جن افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ان میں سما ٹی وی سکھر کے بیورو چیف ساحل جوگی، اب تک ٹی وی سکھر کے بیورو چیف امداد پھلپھوٹو، ڈیلی پوچھانو کے رستم اندھر ان کے بیٹے ارشاد رستم، صحافی آدم شنبانی، ادیب استاد خالد چانڈیو، جسقم کے ڈاکٹر نیاز کالانی، جے ایس ایم کے ریاض چانڈیو، غلام نبی اور ساجد جتوئی جو کہ مرحوم طالب علم کے بھائی ہیں اور دیگر کے خلاف سب انسپکٹر میر حسن شر کی شکایت پر مقدمات درج کیے ہیں۔

ماہرہ خان نے آخرکار خاموشی توڑ دی۔۔
social media marketing
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں