اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافیوں کیخلاف ملک بھر میں درج مقدمات کا ریکارڈ 14فروری تک طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا آئندہ سماعت پر بتائیں کہ ایف آئی آرز کا سٹیٹس کیا ہے؟ کیا ایک ہی ٹویٹ یا انٹرویو پر اتنے مقدمات درج کئے گئے؟ کیا 25 کروڑ عوام نے انٹرویو کے الفاظ سنے تو 25 کروڑ مقدمات درج ہوں گے؟ فاضل جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ کسی کیخلاف ایک ہی انٹرویو یا ٹویٹ پر ملک بھر میں اتنے مقدمات درج کرنا قانون کیساتھ مذاق اور اختیارات سے تجاوز ہے ، ریاست کو ایسے کام ہی نہیں کرنے چاہئیں کہ اس پر لوگ کمنٹ یا ٹویٹ کریں تو اس کے ایسے نتائج نکلیں ، یہ کام تو بھیڑ بکریوں والا ہی ہے ، ایسے ہی عوام کو ٹریٹ کیا جاتا ہے۔
Facebook Comments