پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر ملک بھر کی طرح لاہور میں بھی پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔”صحافی بچائو تحریک” کے پہلے مرحلے کے تحت یوم مطالبات منایا گیا۔جس میں میڈیا انڈسٹری میں جاری صحافیوں کی نوکریوں سے برخاستگیوں۔ تنخواہوں میں کٹوٹیوں۔ بے روزگاری۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی ۔آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر عائد پابندیوں کے خلاف اور ویج ایورڈ کے فوری نفاذ سمیت پانچ مطالبات کے لئے جدوجہد کرنے کا عزم کیا گیا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر قمرالزمان بھٹی کا کہنا تھا کہ صحافی بچائو تحریک کا اصل مقصد صحافیوں کے معاشی مفادات کا تحفظ اور ان کے معاشی قتل کا خاتمہ ہے جب تک صحافیوں کے معاشی حقوق اور ان کے روز گار کا تحفظ نہیں کیا جائے گا اس ملک میں نہ مضبوط جمہوریت کا قیام ممکن ہے اور نہ ہی شہری آزادیوں کا تحفظ ممکن ہے ۔ ۔ ۔انہوں نے نوائے وقت گروپ کے انگریزی اخباری دی نیشن کی بندش کی بھی مذمت کی اور کہا کہ میڈیا مالکان جن اداروں کو بند کر رہے ہیں حکومت فوری طور پر ان اداروں کو ورکرز اور یونین کے حوالے کرئے ۔۔وقت ٹی وی۔ دی نیشن سمیت جنگ گروپ کے بند ہونے والے ادارے روزنامہ وقت ۔ انقلاب ۔امن اور دیگر ادارے ورکرز کے حوالے کیے جائیں ۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا مالکان آج جتنے بڑے اثاثوں کے مالک بنے ہیں ان کے پیچھے صحافیوں کے خون پسینے کی کمائی ہے۔پی یو جے ایسے مالکان کے احتساب کا مطالبہ کرتی ہے۔انہوں نے تحریک اگلے مرحلے میں پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے اور اسمبلی سے قرار داد منظور کرانے جبکہ 12 فروری کو پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد کے باہر احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے خزانچی ذوالفقار علی مہتو کا کہنا تھا کہ اب صحافی اپنے حقوق کے لئے اٹھو کھڑے ہوئے ہیں جبکہ پی ایف یو جے انہیں منظم کرنے کے لئے متحرک ہوچکی ہے ۔انہوں نے خبردار کیا کہ مالکان اپنے اداروں میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو قانون کے مطابق تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنائیں ورنہ نہ ایسے میڈیا مالکان کا گھیرائو کیا جائے گا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا مالکان کی طرف سے جاری میڈیا انڈسٹری کے بحران کے واویلہ کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیشن بنائے۔اگر اس آزاد پارلیمانی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق بحران ثابت نہ ہو تو ایسے مالکان کا کڑا احتساب کیا جائے اور اگر واقعی بحران ہے پھر حکومت میڈیا انڈسٹری کی سپورٹ میں عملی اقدامات اٹھا ئے۔احتجاجی کیمپ سے لاہور پر یس کلب کے صدر ارشد انصاری نے خطاب کرتےہوئے کہا کہ صحافیوں کو اپنے مسائل کے حل اور آزادی صحافت کی جدوجہد کے لئے متحد ہونا ہو گا۔احتجاجی کیمپ میں پاکستان انسانی حقوق کمیشن کے رہنما راجہ اشرف نے خطاب کرتےہوئے آزادی صحافت کی جدوجہد کو تیز کرنے’ اخبارت میں ویج ایورڈ کے فوری نفاذ کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے میڈیا مالکان کا احتساب نہ ہونے پر چیئرمین نیب کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا۔اس موقع پر نیوز ون۔ کیپٹل نیوز۔ نوائے وقت سمیت دیگر ادروں میں کئی کئی ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر گہری تشویس کا اظہار کرتےہوئے قرارداد مذمت بھی منظور کی گئی۔ احتجاجی کیمپ میں ممبر ایف ای سی سعید اختر۔ سابق صوبائی وزیر چودھری غلام عباس۔آل پاکستان ٹریڈ یونین اورر ریلوے ورکرز یونین کےصدر فضل واحد۔ڈان ورکرز یونین کے صدر اصغر خان جنرل سیکرٹری منصور ملک پی یو جے کے سابق صدر دین محمد درد۔۔پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ جبیں۔ پروگریسو سٹوڈنٹس موومنٹ کے رہنما عمارخان لیبر پارٹی کے رہنما فارق طارق ۔ریڈ موومنٹ کے آدم پال ۔شہزاد احمد۔ مزدور قائدین شبیر حسین شاہ۔ محمد لطیف۔ بشیر محمد خان ۔ایم سرور بابا۔ محمد الیاس۔ حاجی اسلم ۔محمد اکرم ۔محمد رمضان مہر۔سینئر صحافی ارشد یاسین ۔ شہباز انور خان۔شاہد رضوی ۔رفیق خان علامہ صدیق اظہر۔مسرت حسین۔جنرل سیکرٹری پی یو جے خواجہ آفتاب حسن ۔جوائنٹ سیکرٹری نصراللہ ملک۔خزانچی بدر ظہور چشتی ممبرایگزیکٹو کونسل جمال احمد ۔جاوید اقبال ہاشمی۔ رانا نایاب۔ خاور بیگ۔ ممبر گورننگ باڈی لاہور پریس کلب عمران شیخ۔ فرقان الہی ۔دیبا مرزا۔صحافی رہنما نواز طاہر۔زاہد شفیق طیب۔ زوار کامریڈ ۔ممتاز انقلابی شاعر بابا نجمی ۔ سرفراز انور صفی۔ معظم بیگ ۔انور عباس انور۔ اے آر گل۔اعظم ملک۔ گل چمن شاہ ۔ شاہد بخاری۔ ندیم شیخ ۔ بابر خان عتیق شاہ۔ میاں عارف ۔قیصر مغل ۔میم سین بٹ۔ یاسین مغل۔سعید احمد ورک۔ فرمان قریشی۔ ۔نوید رضوی ۔ شبیر حسین صادق۔عامر سلامت۔ محسن اکرم۔محبوب عالم۔ قصر چوہان ۔ناصر بٹ ناصف اعوان۔ فرح علی سمیت صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
صحافیوں کا پارلیمنٹ ہاؤس پر احتجاج کا اعلان۔۔
Facebook Comments