ڈی آئی جی آپریشنز لاہورفیصل کامران نے کہاہے کہ لاہور میں کرائم میں چالیس فیصد کمی آئی ہے ، اوپن ڈورپالیسی اور کھلی کچہری لگانے کا مقصد عوام کو فوری انصاف کی فراہمی ہے جو حکومت کی اولین ترجیح ہے جس سے عوام کا اعتمادپولیس پر بڑھ رہاہے ،تین لاکھ پینسٹھ ہزار پرچوں پر جب پچھلے سال کا ریکارڈ کلوز کیا تو اسے سی سی پی او نے ہینڈل کیا،لاہور پولیس کی پٹرولنگ قدرے بہتر ہے جس سے گن پوائنٹ جیسی وارداتوں سے ہماری شاہراہیں محفوظ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہورپریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ لاہورپریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے معززمہمان کو کلب آمد پر خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر ممبر گورننگ باڈی رانا شہزاد ، عابد حسین ، سیدبدر سعید اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے مزیدکہاکہ اس طرح کے پروگرامز مسلسل ہونے چاہیے کیونکہ اس سے ہمیں ہمارے کام کی فیڈ بیک ملتی ہے۔ انھوں نے معاشرے میں صحافیوں کے کردار کوسراہتے ہوئے کہاکہ صحافی ہرشعبہ میں بہترین کردار ادا کررہے ہیں اور بہت سی ایسی انفارمیشن ہیں جو ہمارے تک پہنچنے سے پہلے صحافیوں کے پاس آجاتی ہیں،صحافیوں کا یا کسی بھی شہری کا اچھا مشورہ پولیس کو سننا چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ لاہور میں اگر مسائل زیادہ ہیں تو وسائل بھی زیادہ ہیں،ہم کوشش کریں گے شہریوں کو بہترین سروسز دے سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی پزیر ممالک میں حکومت پولیس پر زیادہ خرچہ نہیں کرسکتی،ہم شہریوں کو ریلیف دے سکیں تو یہ بھی کامیابی ہے، ہمیں اپنی کمانڈ پر یقین رکھنا ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ روایتی تھانہ کلچر میں مدعی کے بیان کی بنیاد پر ایک پرچہ میں دس بارہ لوگوں کا نام ڈالنا معمول ہے جسے ہم نے کنٹرول کرنا ہے تاکہ کسی بے گناہ پر پرچہ درج نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ نمبر پورے کرنے کیلئے پرچہ ہو تو یہ میری نااہلی ہے۔ تمام ایس ایچ اوز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کوئی ٹارگٹ نہیں ہے،ہمارے ادارے سے زیادہ خود احتسابی کسی اور ادارے میں نہیں، انہوں نے کہا کہ ایک صحافی کے کہنے پر اگر ایس ایچ او موٹرسائیکل نہ چھوڑے تو اگلے دن ڈاکو راج کی خبر دے دیتے ہیں،ہمیں خود بھی اپنی طرف دیکھنا ہوگا۔انھوں نے کہاکہ لاہور کے سیاستدان اور صحافی باقی شہروں کی نسبت زیادہ سنجیدہ ہیں ،ہم کے پی آئی میں پہلی پوزیشن پر آئے یہ ایک بڑا ٹاسک تھا ،اس کا سارا کریڈٹ پوری ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے ،اگر میں اپنی فورس سے پوچھوں گا نہیں تو اسکا مطلب میری کوتاہی ہے ،ہمیں ایف آئی آر پوری دینی ہیں ،سختی سے منع کیاہے کہ جعلی گینگ نہیں بنایا جائے گا،ڈولفن فورس کے حوالہ سے شروع میں میرا تاثر اچھا نہیں تھا،اب اگر آپ دیکھیں تو چیزوں میں بہت بہتری آئی ہے۔ انہوں نے لاہور پریس کلب میں “میٹ دی پریس ” کے موقع پر صحافیوں کی شکایات بھی سنیں اور موقع پر ان کے حل کے لیے احکامات جاری کیے۔ لاہورپریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے معزز مہمان کو کلب آمدشکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ڈی جی آپریشنز لاہورفیصل کامران شاندار پالیسی کے تحت ڈیڑھ کروڑ کی آبادی کے شہرلاہورکو بہترین اندازمیں مینج کررہے ہیں اوران کی جانب سے مسلسل لگائی جانے والی کھلی کچہریوں سے لوگ بھرپورفائدہ اٹھا رہے ہیں ،انیوں نے کہا کہ لوگ تھانہ کلچر سے خوفزدہ ہیں جس میں تبدیلی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پروگرام کے اختتام پر معزز مہمان کو کلب کی جانب سے یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔