پنجاب یونین آف جرنلسٹس نے ایف آئی اے سائبرکرائم لاہورکی جانب سے خاتون صحافی سمیت 7 میڈیا پرسنز پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ کے اندراج کی سخت مذمت کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف یہ مقدمہ خارج کرے بلکہ ایسی گھناؤنی حرکت کرنے پر ایف آئی اے کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت تادیبی کاروائی بھی کرے ۔ اگر ایسا نہ کیا گیا صحافی برادری ریاستی جبر کے خلاف ہر سطح پر مزاحمت کرے گی ۔پی یو جے نے آزادیِ صحافت اور آزادیِ رائےپر بڑھتے ہوئے ریاستی جبر پر سخت تشویش کا اظہار کیا ۔اپنے ایک بیان میں پی یو جے کے چیرمین احسن ضیاء ، صدر فرزانہ چوہدری ، جنرل سیکرٹری عامر ملک ، سینئر نائب صدر عقیل انجم اعوان ، نائب صدر محمد مجیب اللہ ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری سید آفاق علی زیدی ، جوائنٹ سیکرٹری جاوید ہاشمی ، خزانچی درخشندہ علمدار اور اراکین مجلس عاملہ نے کہا ہے کہ موجودہ دورِ حکومت میں آزاد میڈیا اور آزادیِ رائے کو برقرار رکھنا جوئے شیر لانے کے مترادف بن کر رہ گیا ہے حکومت قلم اور کیمرے کو جبر کی بیڑیاں پہنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ۔پیکا ایکٹ ریاستی جبر کی علامت بن چکا ہے صحافیوں کو ریاستی اداروں کی جانب سے آئے روز غائب کرنا ، انہیں پابند سلاسل کرنا اور مقدمات درج کرنامعمول بن چکا ہے ۔ یہ صورت ِ حال کسی بھی طور پر صحافی برادری کو قابل قبول نہیں ۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹ اس طرز عمل کی سخت مذمت کرتی ہے۔ پی یو جے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور آئے روز نامعلوم افراد کی جانب سے صحافیوں کے اغوا اور ان پر تشدد کے واقعات کو روکیں۔پی یو جے اس عزم کا اظہار کرتی ہے آزادیِ صحافت پر کسی بھی قسم کی قدغن کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اگر صورتحال بدستور یونہی رہی اور میڈیا کے اداروں اور صحافیوں کو دیوار سے لگانے کا نفرت انگیز عمل جاری رہا تو بہت جلد ملک گیر سطح پر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی پی یو جے نے مطالبہ کیا کہ خاتون صحافی زونیرا ماہم ، لاہورپریس کلب کے سابق نائب صدر سلمان قریشی ، شیراز نثار ، بلال ظفر، شکیل زاہد ، عاطف ملک اور جواد شاہ پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج فوری طور پر ختم کیا جائے ۔