peca act ke khilaaf darkhuastein 17 april ko samaat keliye muqaarrar

صحافیوں پر فردجرم موخر۔۔۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے خود فرد جرم پڑھ کر سنائی ۔دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان پر توہین  عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، بیان حلفی کیس میں سابق چیف جج  گلگت بلتستان رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی گئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ  اطہر من اللہ نے  چارج شیٹ پڑھ کر سنائی، ریمارکس میں  کہا کہ ایک بیانیہ دے  کر اسلام آباد ہائی کورٹ  کو فوکس کیا  گیا، یہ کس طرح کا بیانیہ ہے کہ اس عدالت کے ججز کمپرومائزڈ ہیں؟یہ عدالت سرعام احتساب پر یقین رکھتی ہے۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ  سے  صحافیوں پر فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کر دی، عدالت کی جانب سے انصار عباسی سمیت دیگر میڈیا نمائندوں پر فرد جرم کی کارروائی موخرکر دی گئی۔اس سے قبل عدالت نے ریمارکس دیے کہ  راناشمیم نےبیان حلفی میں سنگین الزامات عائدکیے، ہمیں کچھ نہیں چھپانا،نہ چھپائیں گے، بتائیں جولائی 2018سےآج تک کون ساحکم کسی کی ہدایت پرجاری ہوا؟،  آپ بتادیں اس عدالت کےساتھ کسی کوکوئی مسئلہ ہے،اس عدالت کی بہت بےتوقیری ہوگئی، اس عدالت کےحوالےسےہی تمام بیانیےبنائےگئے، آئینی عدالت کےساتھ بہت مذاق ہوگیا، عدالت لائسنس نہیں دےسکتی کہ کوئی ایسےبےتوقیری کرے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ  آپ کواحساس نہیں کیس پراثراندازہونےکی کوشش کی گئی، یہ عدالت اوپن احتساب پریقین رکھتی ہے، اخبارکےآرٹیکل کاتعلق ثاقب نثارسےنہیں اسلام آبادہائیکورٹ سےہے، لوگوں کوبتایاگیاکہ اس کورٹ کےججزکمپرومائزڈہیں، کیس 2 روزبعدسماعت کیلئےمقررتھاجب سٹوری شائع کی گئی، اگرکوئی غلطی تھی توہمیں بتادیں ہم اس پرایکشن لیں گے۔عدالت نے رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی جس میں رانا شمیم پر عائد الزامات پڑھ کر سنائے گئے ۔دریں اثنا  اسلام آباد ہائی کورٹ کے  چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سابق چیف جج رانا شمیم پر فردِ جرم عائد کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جو 7 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ رانا شمیم کو اوپن کورٹ میں چارج پڑھ کر سنایا گیا، رانا شمیم نے جرم قبول نہیں کیا اور کہا وہ اپنا دفاع پیش کریں گے۔

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ رانا محمد شمیم کو بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔اس میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالت شفاف کارروائی کے لیے پہلے ہی عدالتی معاونین کا تقرر کر چکی، اٹارنی جنرل نے دلائل دیے صحافیوں کا کردار ثانوی تھا۔حکم نامہ میں کہا گیا کہ معاون فیصل صدیقی نے کہا رپورٹر، ایڈیٹر اور ایڈیٹر انچیف نے لاپروائی کی، میڈیا پرسنز کے خلاف توہینِ عدالت کا کیس نہیں بنتا۔اس حکم نامے میں کہا کہ صحافی رہنماؤں نے تسلیم کیا خبر زیر التوا کیسز سے متعلق اصولوں پر پوری نہیں اترتی تھی۔اس میں کہا گیا کہ فری پریس اور میڈیا عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرتا ہے، عدالت اس مرحلے پر رپورٹر، ایڈیٹر اور ایڈیٹرانچیف پر فردِ جرم عائد نہیں کر رہی۔حکم نامہ میں کہا گیا کہ ابھی تک ایسے شواہد نہیں کہ خبر کا مقصد عدالت پر اثرانداز ہونا تھا۔ ٹرائل کے دوران ایسے شواہد سامنے آئے تو صحافیوں کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔

sentaalis ka pakistan | Javed Chaudhary
sentaalis ka pakistan | Javed Chaudhary
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں