har shehri ko bolne ka haaq hasil ha

صحافیوں نے  ہی پریس گیلری بند کرنے کا کہا، اسپیکر۔۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب کے دوران پریس گیلری بند کرنے کا فیصلہ پی آر اے کی مشاورت سے کیا۔صدر کے مشترکہ اجلاس کے دوران پریس گیلری بند کرنے کے معاملے پر صحافی کے سوال پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے جواب دیا کہ ہمارے پاس اطلاعات تھیں کہ مشترکہ اجلاس میں میڈیا گیلری سے ہلڑ بازی ہوگی، نہیں چاہتا تھا کہ وہاں ہلڑ بازی ہو اور میڈیا کے دوست آپس میں لڑ پڑیں اور اس سے ہاؤس کی بھی توہین ہو میڈیا کی بھی توہین ہو۔اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کچھ معاملات پر مس انڈر اسٹینڈنگ بھی ہوئی، جو فیصلہ بھی ہوا تھا پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن (پی آر اے) کے ساتھ مل کر کیا تھا، پی آر اے ہاوس کی نمائندہ تنظیم ہے، روایت کا خیال کرنا چائیے،  کسی بھی صورت میں کسی کو بد تہذیبی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔اسپیکر قومی اسمبلی کے مطابق  ایوان میں صحافیوں کے دو گروپوں میں ہاتھا پائی کا خطرہ تھا اسلئے احتیاط کے طور پر پریس گیلری میں پابندی لگائی، پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن کو عام طور پر 200 کے لگ بھگ کارڈز جاری ہوتے ہیں جوکہ کورونا کی وجہ سے 50 تک کر دئیے گئے ، جس میں سرکاری میڈیا کے رپورٹر زبھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن سے انہوں نے بات کی جس میں انہیں کہا کہ وہ ان کی تمام ضروریات پوری کرنے کیلئے تیار ہیں، وہ واک آؤٹ سمیت جو بھی چاہیں ، احتجاج کریں، مگرایوان میں نعرہ بازی سے گریز کریں۔ کیونکہ رولز کی بھی خلاف ورزی ہے ، وہ انہیں مزید کارڈز جاری کر دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ صحافیوں نے ان سے رابطہ کرکے بتایا کہ کچھ حکومت کے حامی ہاتھا پائی کرنا چاہتے ہیں، بعدازاں انٹیلی جنس رپورٹس سے انہیں معلوم ہوا کہ بعض لوگ ہاتھا پائی کرکے تماشا کھڑا کرنا چاہتے تھے ۔ جس پر انہوں نے رابطہ کرکے کہا کہ انہیں ہراساں کرنے کے بجائے ضمانت دیں کہ کوئی تماشا کھڑا نہیں کیا جائیگا۔ ضمانت نہ ملنے پر انہوں نے کوریج کیلئے متبادل انتظام کیا، کیفے ٹیریا میں سکرین لگوا کر کوریج کا مکمل انتظام کیا، انہوں نے کہا کہ ایوان میں اگر دو گروپ آپس میں لڑ پڑیں ، کوئی گیلری سے نیچے گر جائے ، تو ایک اور مشکل پیدا ہو جاتی، اس لئے خطرہ مول لینے سے گریز کیا، انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات کے کچھ حلقے بھی چاہتے ہیں کہ صحافی پریس گیلری میں نہ آئیں، وہ ایوان کے نگران ہیں، انہوں نے کہا کہ میڈیا اتھارٹی بل انہوں نے نہیں پڑھا، بل جیسے ہی ایوان میں پیش ہوا، وہ سب کا موقف سنیں گے ، میڈیا کے تحفظات بھی سنے جائیں گے ۔دوسری طرف پی آراے نے اسپیکر قومی اسمبلی کی بات کی صداقت پر سوال اٹھادیا اور ساتھ ہی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے)  کے سیکریٹری اطلاعات  ملک سعید اعوان نے کہا ہے کہ تحقیقات کرائیں اسپیکر نے کس وفد سے ملاقات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آر اے نے اسپیکر سے کوئی ملاقات نہیں کی ہے۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں