پاکستان میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر صحافیوں،اینکرز،نیوز کاسٹرز اور تجزیہ نگاروں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے دائردرخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے چودہ روز میں تحریری جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار وکیل جی ایم چوہدری کی درخواست کو مفاد عامہ کا معاملہ قرار دیتے ہوئے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا ہے،حکم نامے کے مطابق وزارت اطلاعات و نشریات اور پیمرا کو نوٹس کردئیے گئے ہیں۔تحریری حکم نامے کے مطابق درخواست گزار وکیل کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو میڈیا میں پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا میں کام کررہے ہیں وہ کسی قانون کے تحت ریگولیٹ نہیں ہوتے جس کی وجہ سےاس شعبے کے جنرل پبلک خصوصی طور پر فئیر ٹرائل پر گہرے اثرات مرتب ہوتےہیں۔عدالتی حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ریگولیشنز نہ ہونے کی وجہ سے استحصال بھی ہورہا ہے، عدالت نے رجسٹرار آفس کو پہلے سے زیر سماعت اس نوعیت کی درخواست کے ساتھ اس کو منسلک کرنے کی ہدایت کی ہے کیس کی مزید سماعت سات مارچ کو ہو گی۔درخواست گزار وکیل کی جانب سے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت اور پیمرا کو ہدایت کی جائے کہ وہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے افراد سے منسلک افراد کو قانون اور آئین کا پابند بنائیں،رپورٹرز،جرنلسٹس،اینکرز،نیوزکاسٹرز،شوہوسٹس،ماہرین اور تجزیہ کاروں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے مسودہ قانون فوری طور پر تیار کریں اور ان افراد کی تعلیمی اہلیت کے حوالے سے بھی قانون میں واضع کیا جانا چاہیے جو کہ ملک میں ائین کی بالادستی،گڈ گورننس، اظہار رائے کی آزادی و دیگر کے لیے ضروری ہے۔درخواست گزار کی جانب سے یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ پیمرا کو ہدایت کی جائے کہ ریڈیو یا ٹی وی چینلز پر آنے والے رپورٹرز میڈیا پرسنز، اینکرز،نیوزکاسٹرز کو مناسب ہدایات جاری کرے اور ان کے لیے قواعد و ضوابط بنائے۔
صحافیوں کوریگولیٹ کرنے کیلئے درخواست، جواب طلب۔۔
Facebook Comments