تحریر: علی زرین۔۔
آج شب قدر ہے مگر شب قدر کی عام تعطیل کل جمعہ 29 اپریل کو ہے۔ ہفتہ اتوار ہفتہ وار تعطیلات۔ پیر 2 سے جمعرات 4 مئی تک عید کی چھٹیاں۔ جمعرات اور ہفتہ کے بیچ والا جمعہ ملازمین اپنے طور پر ریسٹ ڈے منائیں گے۔ اور ہفتہ اتوار پھر چھٹی۔ گویا 29 اپریل تا 8 مئی تک پورے 10 دن سرکاری مخلوق کی عید عیاشیاں۔
دوسری طرف ایک “بدترین مخلوق” بھی ہیں جن کی عید کے روز بھی چھٹی نہیں ہوتی۔ لوگ عید کی نماز پڑھیں گے لیکن اس مخلوق کے لیے یہ اسائنمنٹ ہو گا۔ لوگ عید ملیں گے سوئیاں کھائیں گے عیدی بانٹیں گے اور وصولیں گے بھی مگر اس محروم طبقے کو یہ ساری سرگرمیاں کیمرہ اور قلم سے مقید کر کے اپنا دھندہ چلانا ہے۔ عید کی چھٹیوں پر پبلک کے رش سے پبلک ٹوائلٹ بھر جائیں تو یہ بھی کور کر کے دینا ان کی تفویضات میں آتا ہے۔ نہ عید ہے نہ نماز عید۔ نہ شب قدر کی عبادتیں بجا لانی ہیں نہ محرم جلوس میں شرکت کرنی ہے۔ عید والے دن بھی کام پہ جانے والا معاشرے کا مظلوم ترین طبقہ صحافی کہلاتا ہے۔ سارے جہاں کے حقوق کے لیے ہر وقت چیخنے چلانے والے ان لوگوں کے اپنے کوئی حقوق نہیں ہوتے۔ عید کی چھٹیوں کا حق برطرف، عید منانے کا بھی حق نہیں۔(علی زرین)