کیا عدلیہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بلائے گی ،صحافیوں کے ٹوئٹس کون ڈی لیٹ کرواتا تھا ۔۔؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے اہم انکشافات کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق رؤف کلاسرا نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ عدلیہ اپنے سابق چیف جسٹس کو بلائے گی اور انکا احتساب کرے گی۔کون سے ایسے ثبوت ہیں جن کے بنیاد پر ثاقب نثار یا کسی اور جج کے خلاف ٹرائل کیا جائے۔ نواز لیگ کو لگتا ہے کہ اسی ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر لوگوں کولپیٹ دیا جائے۔ماضی کے ججوں کے ساتھ موجودہ ججز پربھی دباؤ ڈالنے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ پروگرام ”نیا پاکستان “میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے رؤف کلاسرا نے کہا کہ جب جنرل فیض ڈی جی آئی ایس آئی تھے ۔ صحافیوں کے ٹوئٹس جو عمران خان کی حکومت کیخلاف ہوتے تھے انکے سکرین شارٹ آئی ایس آئی کے سیل میں بھیجے جاتے تھے۔ وہاں سے ان صحافیوں کو باقاعدہ فون کیے جاتے تھے کہ آپ نے جو ٹوئٹ کیا ہے اسے ڈیلیٹ کریں۔اگر کچھ صحافی نہیں مانتے تو اسکے بعد انکے مالکان کو ٹیلی فون کیے جاتے تھے۔ پروگرام میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طلال چوہدری اورتجزیہ کار منیب فاروق نے بھی شرکت کی ۔