تحریر: طفیل شریف
پروگریسو گروپ کے چیئرمین معین اظہر ودیگر پروگریسو کے قائدین کے نام اہم پیغام۔ جناب عالی میں کل کوریج کے سلسلہ میں سروسز ہسپتال گیاوہاں میری ملاقات پریس کلب کے ایک سینِر ممبر سے ہوئی جو بظاہر ٹھیک لگ رہے تھے لیکن انکی سفید پوشی انکی پریشانی کا ساتھ نہیں دے رہی تھی میرے پوچھنے پر پہلے تو وہ ٹال مٹول سے کام لیتے۔ لیکن بعد میں میرے اس وعدے پر کہ اپنا مسلہ بتائیں اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپکی عزت و نفس مجروح نہیں ہوگی اور آپکا نام صیغہ راز میں رہے گا تو اس کے بعد وہ پھٹ پڑے کہنے لگے کہ پریس کلب کے وڈیروں کی اپنی نوکریاں خطرے سے باہر ہیں بلکہ وہ مالکان کے ساتھ ہیں، میں ایک بڑے ادارے میں سال ہا سال سے کام کرتا تھا مجھے جبری نکال دیا ، اب حال یہ ہے کہ میری بیٹی کی سکول فیس ادا نہ ہونے کی وجہ سے سکول سے نکال دیا گیا ہے وہ احساس کمتری کا شکار ہو گئی ہے۔۔ گو کہ چھوٹا سا مکان اپنا ہے لیکن بجلی کا بل ادا نہ ہونے کی وجہ سے میٹر کٹ جائے گا اب میری بیوی بیمار ہے جسکو لیکر میں سروسز ہسپتال آیا ھوں اسکے ٹیسٹ کرانے ہیں یہ بھی فری کی سہولت ختم کر دی گئی ہے ،کوئی بات کرو تو ہسپتال والے زکوۃ کی بات کر کے بے عزتی شروع کر دیتے جو کم از کم میری تو برداشت سے باہر ہے یہ کہہ کر انہوں نے زارو قطار رونا شروع کر دیا اب میں نے سوچا یہ ہے کہ میں اپنا گردہ بیچ دوں تاکہ کچھ دن ذلالت سے بچ سکوں کیونکہ مجھے لیڈران سے کوئی توقع نہیں ہے۔ اور تو اور اب تو لاہور پریس کلب نے اس سال سے گروپ انشورنس بھی ختم کر دی ہے پہلے کم از کم یہ سکون تو تھا کہ ہمارے مرنے کے بعد انشورنس سے بچوں کے کافی مسائل حل ہو جائیں گے۔ لیکن افسوس کہ انشورنس ختم کر کے ایک اور ظلم کی ابتدا کر دی گئی ہے ۔میری جناب پروگریسو گروپ کے چیئرمین معین اظہر۔ جناب شہباز میاں، عبدالمجید ساجد، زاہد گوگی، زاہد عابد، راجہ ریاض ودیگر پروگریسوگروپ کے قائدین سے گزارش ہے کہ کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے میدان میں آئیں اور انکے زخموں پر مرہم رکھیں کوئی بے روزگار ہے تو اسکی کسی کو فکر نہیں ۔کوئی بیمار ہے تو اسکو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کمیونٹی کو آپ سے امیدیں ہیں پلیز میدان میں آئیں اور اپنا فرض ادا کریں۔( طفیل شریف)۔۔