تحریر: سید بدرسعید۔۔
یار دوستوں نے اپنی پہلی کمائی کے طور پر ہی ہزاروں روپے لیے تھے لیکن میرے ساتھ ایسا نہیں ہوا تھا، میں وہ خوش نصیب ہوں جس کی صحافت میں پہلی کمائی محض ایک ہزار روپے تھی اور وہ بھی پوری نہیں ملی تھی.
یہ معاوضہ میں نےبطور فری لانسر ایک سینیئر اور نامور صحافی کے لیے ان کے میگزین کا ایک سیکشن تیار کر کے لینا تھا. ان کے میگزین میں جو بندہ یہ کام کرتا تھا وہ ملازمت چھوڑ گیا تھا جس پر انہوں نے مجھے وہ سیکشن تیار کرنے کا کہا اور خود ہی کہا کہ یہ چار صفحات تیار کرنے پر میں آپ کو ایک ہزار ادا کروں گا. خیر وہ سیکشن تیار ہوا، میگزین چھپ گیا تو انہوں نے کہا میرا ملازم واپس آ گیا ہے اور کہہ رہا تھا یہ کام تو ہم نے کیا ہے. سارا کام اسی کا ہے لیکن میں پھر بھی آپ کو 500 روپے دے رہا ہوں. مجھے اس وقت پیسوں کی اتنی ضرورت نہیں تھی، لکھنا میرا شوق تھا اور خرچہ گھر سے ملتا تھا. یہ ایک ہزار بھی میں نے ان سے نہ طے کیا تھا اور نہ ہی کوئی بات کی تھی. انہوں نے کام سے پہلے از خود یہ معاوضہ مقرر کیا تھا . اس لیے میں نے ان سے بحث نہیں کی البتہ ان کی اس چھوٹی حرکت پر غصہ آیا تھا کہ اگر اتنا کمزور دل تھا تو شروع میں ہی معاوضہ کی بات نہ کرتے یا پھر 500 ہی کہتے. میرا دل کیا کہ ان پیسوں سے سموسے منگوا کر انہی کے دفتر میں پارٹی کر لوں، پھر سوچا پہلا معاوضہ ہے اور پہلی ہی کٹوتی بھی ہے لہذا یہ معاوضہ ایک سبق کے طور پر لینا چاہیے. اس کے بعد میں نے ان کے ساتھ کبھی کام نہیں کیا لیکن یہ بات بھی نہیں بھولا کہ میں نے اس کیریئر کا آغاز 500 روپے کما کر کیا تھا اور آدھا معاوضہ پل بھر میں بدلتے رویے کی وجہ سے چھوڑ آیا تھا. اس سے مجھے سبق ملا کہ اس فیلڈ میں بہت سے نامور لوگ دراصل بونے ہیں اور بہت سے معمولی نظر آنے والے ورکرز دیوتا ہیں. میں نے ناموری سے متاثر ہونا چھوڑ دیا. اس کے بعد میں نے اگلے چند برس میں محض فری لانسر ہی (باقاعدہ دفتر میں بیٹھ کر کام کیے بنا) ماہانہ لاکھ سے زیادہ کمائے لیکن جو ایک بار اپنی طے شدہ بات سے ایک روپیہ بھی پیچھے ہٹا میں نے دوبارہ اس کے ساتھ یا اس کے لیے کام نہیں کیا. یہاں تک کہ بڑے چینلز میں بھی صرف اپنی بات پر قائم نہ رہنے والوں کے ساتھ کام چھوڑ دیا اور اس وقت جتنے بھی بقایا جات رہتے تھے وہ کبھی نہیں مانگے نہ کبھی ان کی طرف مڑ کر دیکھا . اپنی پہلی کمائی سے مجھے یہ سبق ملا کہ کام صرف اس کے ساتھ کرنا ہے جو اپنی بات کا پاس رکھے اور کوئی کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو اگر اپنی زبان کا پکا نہیں تو اس کے ساتھ فورا کام ختم کر دینا ہے. ایک سبق یہ ملا کہ اگر آپ کو اپنا کام کرنے کا ہنر آتا ہے تو آپ بددل نہ ہوں، بہت جلد آپ کئی گنا زیادہ کما لیں گے. میں آج بھی ایگریمنٹ کے وقت بے لچک رویہ رکھتا ہوں،. اس کے بعد کئی کئی روز تک پیمنٹ وصول نہ کروں یا پیسے لے کر کلائنٹ کو ہی اس کی کسی ضرورت کے لیے دے دوں تو یہ میرا ذاتی معاملہ ہے. پہلے معاوضہ کے بعد مجھے ہمیشہ یہ احساس رہا کہ جو بھی کما رہا ہوں وہ پہلے سے بہتر ہے. پہلا معاوضہ چار صفحات کے 500 روپے تھے پھر میں نے ایک صفحہ لکھنے کے 10 ہزار تک کمائے. کیریئر ہمیشہ نیچے سے شروع ہوتا ہے، یہ آپ کی محنت، نام اور ساکھ ہے جو آپ کو بہت اوپر تک لیجاتی ہے، بس کامیابی کے دنوں میں یہ یاد رکھیں کہ آج جو آپ سے بہت کم کما رہا ہے کل وہ آپ سے زیادہ کمائے گا لہذا اسے حقیر سمجھنے کی بجائے اس کی عزت کریں. کم از کم مجھے ہمیشہ اپنے جونئیر کو دیکھ کر یہی خیال آیا کہ اس کا پہلا معاوضہ میرے پہلے معاوضہ سے کہیں بہتر ہے جس کا مطلب ہے محنت کر کے یہ مجھ سے بہت آگے جا سکتا ہے. (سید بدر سعید)