صحافی نے ماں کا شناختی کارڈ پیسے دے کر بنوایا

تحریر: فداعباسی

ہماری والدہ کو 5 ھزار روپے رشوت کے عوض نئے پاکستان کی شہریت مل گئی والدہ محترمہ کی تاریخ پیدائش  بمطابق شناختی کارڈ   1945 ہے جہاں تک مجھے یاد ہےان کا ایک عدد شناختی کارڈ ہوتا تھا جو بے مصرف ہونے کی وجہ سے کہیں گم ہو گیا شاید ہی وہ ووٹ ڈالنے کے علاوہ کبھی کسی کام آیا ہو ۔ عرصہ دراز سے اس کا یہ استعمال بھی متروک تھا سو وہ گم ہو گیا اچانک اس کی اہمیت کا اندازہ ہمیں اس وقت  ہوا جب ہم نے والدہ کو عمرے یا حج پر بھیجنے کا ارادہ کیا ہم نے جب نادرا سے رجوع کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر صاف انکار کردیا کہ ان کا نام ریکارڈ پر موجود ہی نہیں ہم نے سات بہن بھائیوں کے شناختی کارڈ بھی پیش کئے لیکن ایک نہ چلی آخر کار ایک سیانے کے نسخے پر عمل کرتے ہوئے 5 ھزار روپے سکہ رائج الوقت نیا پاکستان رشوت کے عوض نادرا میگا سینٹر ڈیفنس سے شناختی کارڈ کے حصول میں کامیاب ہو گئے اب اپ بتائیے کہ جس ماں کے دو بیٹے سینئر صحافی ہوں اور اس کو بھی نئے پاکستان میں شناختی کارڈ بنوانے کے لئے 5 ہزار رشوت دینا پڑے وہاں عام شہریوں کا کیا حال ہوتا ہو گا۔۔۔( فدا عباسی)۔۔

(یہ تحریر سینئر صحافی فداعباسی کی وال سی لی گئی ہے، جو ہمارے معاشرے کے لئے ایک تازیانہ ہے، جہاں ایک سینئر صحافی کو اپنی ماں کا شناختی کارڈ بنانے کے لئے پیسے دینے پڑجائیں وہاں عام شہری کا کیا حال ہوگا۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ فداعباسی کے بھائی امت اخبار کے ایڈیٹر سجاد عباسی ہیں۔۔ لیکن نادرا کے کرپٹ اہلکاروں کا کوئی حال نہیں۔۔ علی عمران جونیئر۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں