pfuj ke naam khula khat

صحافی لیڈران کے لائف اسٹائل پرسوالیہ نشان لگ گیا۔۔

پی ایف یوجے ورکرز گروپ کا ہنگامی اجلاس ہواجس میں  آپ نیوز کی اچانک بندش اور سیکڑوں ورکرز کو بےروزگار کرنے پر شدید احتجاج اور غم و غصہ کا اظہار کیا گیا. اس موقع پر اجلاس کے شرکا نے کہا کہ ایسا فیصلہ کسی صورت قابل قبول نہیں اور نئے چینل کے اعلان کا لالی پاپ ایک بھونڈا مذاق ہے کیونکہ ملک ریاض نے اگر اسی بنیاد پر چینل بند کیا تھا تو پھر آپ نیوز کے ملازمین کا موجودہ سٹیٹس بحال رکھتے ہوئے اسی سٹیٹس کو نئے چینل میں منتقل کیا جائے اور جب تک نیا چینل لانچ نہیں ہوتا تب تک انہیں مکمل تنخواہ دی جائے. اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک ریاض اگر واقعی صحافتی کمیونٹی کے حمایتی اور ہمدرد ہیں تو پھر وہ اعلان کریں کہ آپ نیوز کے کسی ملازم کو ملازمت سے نہیں نکالا گیا اور یہی ورکر نئے چینل کے ورکرز ہیں جن کی تنخواہوں کی ادائیگی کا سلسلہ جاری رہے گا. اجلاس میں تمام صحافتی تنظیموں سے بھی اپیل کی گئی کہ چند افراد پر مشتمل دھڑے بندی ختم کر کے یک جا ہوا جائے اور صحافیوں کے مفادات پر کھڑے ہو کر  محض اپنی اور اپنی  ٹیم کی ملازمت بچانے اور مراعات حاصل کرنے کے لیے سیٹھ مافیا کے مفادات کی نگہبانی کا سلسلہ ختم کیا جائے. اجلاس میں اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا گیا کہ بظاہر مالکان سے ورکرز کے حقوق کی “جنگ” لڑنے والوں کو یہی مالکان دیگر صحافیوں سے زیادہ تنخواہ اور مراعات کیوں دیتے ہیں اور ان  کا لائف اسٹائل ورکرز کے لائف اسٹائل سے مختلف کیوں ہوتا ہے؟ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسے تمام صحافی راہنما  جن کا طرز زندگی عام ورکر سے کئی گنا برتر ہے اور وہ  لگژری گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں، اگر ان کا ذرائع آمدن صحافت کے علاوہ بھی ہے تو اسے ورکرز کے سامنے رکھیں تاکہ ابہام، شکوک اور غیر یقینی صورت حال کا خاتمہ ہو. اجلاس میں کہا گیا کہ ہم کسی پر الزام تراشی نہیں کر رہے لیکن صحافتی ورکرز کے درمیان اٹھنے والے سوالوں اور گفتگو کی ترجمانی ضرور کر رہے ہیں. اجلاس میں ورکرز کی جانب سے تمام صحافتی راہنماوں سے اپیل کی گئی کہ آپ نیوز کی بندش کے خلاف یک نکتی ایجنڈے کا اعلان کیا جائے کہ آج کے بعد آپ نیوز کو بند کرنے اور سیکڑوں ورکرز کو بےروزگار کرنے والے ملک ریاض کی پردہ پوشی کا سلسلہ بند کیا جائے گا اور ان کے سبھی اداروں اور ان کے خلاف رپورٹ ہونے والی  خبریں ایک نجی  ہاوسنگ سوسائٹی ایک پراپرٹی ٹائیکون یا ایک بزنس مین کے غلاف میں لپیٹ کر رپورٹ کرنے یا نشر کرنے کی بجائے نام کے ساتھ نشر اور شائع کی جائیں گی تاکہ عوام کو حقیقی معنوں میں حقائق کا علم ہو. اجلاس کے شرکا نے یہ قرارداد بھی منظور کی کہ اگر دیگر صحافتی راہنماوں نے اس سلسلے میں بھی ذاتی مفادات کو مقدم رکھا تب بھی ورکرز اپنی اپنی سطح پر  ملک ریاض اور ان کے اداروں کے خلاف سپیشل اسائنمنٹ پر کام کریں گے اور جن صحافیوں کو بےروزگار کیا گیا ان کی معاونت بھی حاصل کریں گے. اجلاس میں سوشل میڈیا سے منسلک ورکرز، بلاگرز، یوٹیوبرز اور بڑی ویب سائیٹس سے منسلک صحافیوں نے بھی اس سلسلے میں اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے ورکرز کا بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔۔

mir shakeel ka haar kar jeetnay wala bhai
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں