اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلاگر صحافی مدثر نارو اور دیگر لاپتہ افراد کے بازیابی کیسز میں ریمارکس دیئے کہ جبری گمشدگی پر دہشتگردی کی دفعات لگتی ہیں، جبری گمشدگی بغاوت ہے، اس پر بغاوت کا مقدمہ بنتا ہے، آئین کے تحت چلنے والے ملک میں جبری گمشدگیاں ناقابل قبول ہیں۔صحافی مدثر نارو اوردیگر لاپتہ افراد کے بازیابی کیسز کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کی ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے بہت کوشش کی مگر مدثر نارو کا کچھ پتہ نہیں چلا، عدالت نے سوال کیا کہ کیا مدثر نارو کو تلاش نہ کر پانا ریاستی اداروں کی ناکامی ہے؟جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر ریاستی ادارے ایگزیکٹو کے کنٹرول میں نہیں تو ایگزیکٹو ذمہ دار ہے، کیوں نہ چیف ایگزیکٹو کو ذمہ دار ٹھہرائیں؟ کیا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مرضی کے بغیر کسی کو لاپتہ کیا جاسکتا ہے؟ نہیں کیا جاسکتا۔اپنی اہلیہ صدف اور اس وقت چھ ماہ کے بیٹے سچل کے ہمراہ ملک کے شمالی علاقوں میں گھومنے کی غرض سے گئے مدثر نارو اگست 2018 میں لاپتہ ہو گئے تھے اور اس کے بعد سے ان کی موجودگی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود نے عدالت کو بتایا کہ ’ملک کے سکیورٹی اداروں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر مدثر نارو کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ابھی تک بازیاب نہیں ہوئے۔انھوں نے کہا کہ ’جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی سے متعلق بنائے گئے کمیشن نے بھی مدثر نارو واقعے کو جبری گمشدگی کی کیٹیگری میں شامل نہیں کیا۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ’وزیر اعظم سے لاپتہ مدثر ناور کے خاندان کے افراد کی ملاقات کرائی گئی تھی اس کا کیا بنا؟‘ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مدثر نارو کے حوالے سے ملک بھر کے سکیورٹی اداروں نے بہت کوشش کی ہے لیکن ان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت بتایا کہا کہ دریائے کنہار کے کنارے سے کسی کی لاش بھی ملی تھی مگر وہ مدثر نارو کی نہیں تھی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’عدالت توقع کر رہی تھی کہ وفاقی حکومت مدثر نارو کی والدہ اور بیٹے سے ملاقات کرنے کے بعد ہِل جائے گی، اور آئندہ سے کوئی لاپتہ نہیں ہو گا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور نہ ہی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’آج تک کسی کو ایسے واقعات میں ملوث ہونے کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا۔مدثر نارو کی گمشدگی کے بارے میں اس سال عدالت میں جمع کروائی گئی پٹیشن کے مطابق 2018 کے انتخابات کے چند روز بعد ان کو فون پر کہا گیا کہ وہ انتخابات میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی کے بارے میں سوشل میڈیا پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔ہائیکورٹ نے کہا کہ لوگوں کا مسنگ ہوجانا ریاست کی نااہلی ہے، پھر وہ ٹریس بھی نہیں ہو پاتے، حالت یہ ہے کہ بلوچستان کے طلبہ کب سے بیٹھے ہیں حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑا، آج تک کسی کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا۔
![chaar hurf | Imran Junior](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2020/03/how-to-write.jpg)