اسلام آباد ہائی کورٹ نے جبری گمشدگیوں کے کمیشن سے آئندہ سماعت سے قبل لاپتہ افراد کیسز کی تفصیلی رپورٹ اور کمیشن کے ٹی او آرز طلب کرتے ہوئے سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی جبکہ لاپتہ صحافی مدثر نارو کیس میں اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ اگر لاپتہ افراد حراستی مرکز میں تھے تو پھر شہریوں کو اٹھانے کی پالیسی تھی ، کیا اس طرح کا کوئی قانون ہے کہ شہریوں کو اٹھایا جا سکے؟ تحفظ ریاست کو کرنا ہے، اگر ریاست پر ہی ملوث ہونے کا شبہ ہو تو کون تحقیقات کرے گا؟ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی، لاپتہ صحافی مدثر نارو کا چار سالہ بیٹا سچل اپنے دادا دادی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوا، سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ آٹھ ہزار میں سے چھ ہزار لاپتہ افراد کے کیسز حل ہوئے ، 221 کی لاشیں ملیں ، اکثر حراستی مرکز سے بھی رہا ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے آٹھ ہزار کیسز تھے جن میں سے چھ ہزار کیسز حل ہوئے، کچھ لاپتہ افراد خود واپس آ گئے ، کچھ جیلوں میں تھے جبکہ کچھ حراستی مراکز سے رہا کئے گئے۔دریں اثنا لاپتہ صحافی مدثر نارو کا بیٹا سچل چار سال کا ہو گیا۔ سچل نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی سالگرہ کا کیک کاٹا، مدثر نارو کے بیٹے سچل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں والد کے بازیابی کیس کی سماعت کے بعد ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور دادا ، دادی کے ہمراہ سالگرہ کا کیک کاٹا، مدثر نارو 20 اگست 2018 سے لاپتہ ہیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں بازیابی کا کیس زیر سماعت ہے،عدالتی حکم پر مدثر نارو کے والدین اور بیٹے سچل کی اٹارنی جنرل کی موجودگی میں وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات ہو چکی ہے۔ سالگرہ کے بعد سچل نے دعا کی کہ اس کے والد جلد اسے مل جائیں۔
