شاعرو صحافی احمد فرہاد بازیابی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو منگل کے روز طلب کرلیا،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میں جب ججمنٹ دوں گا تو یہ معاملہ اغوا سے کہیں اور نکل جائے گا، یہ معاملہ اتنا سادہ اور آسان نہیں ہے،اس کیس میں ایک مثال قائم ہونی ہے،ایک طرف میسجز بھیج رہے ہیں اور پھر کہہ رہے کہ بندہ ہمارے پاس نہیں، دونوں سیکرٹریز ابھی پیش ہوں گے ، اس کے بعد وزیراعظم کو طلب کروں گا، بعد میں وفاقی کابینہ کے ارکان بھی عدالت آئیں گے، ایجنسیاں یہ ملک چلائیں گی یا قانون کے مطابق یہ ملک چلے گا؟اسلام آباد ہائیکورٹ میں شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کیس کی وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر سماعت کی،نمائندہ وزارت دفاع نے کہاکہ مغوی آئی ایس آئی کے پاس نہیں ہے، آئی ایس آئی پر الزام ہے مگر وہ اس الزام کی تردید کررہے ہیں،عدالت نے کہاکہ اب معاملہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دائرہ اختیار سے باہر نکل گیا ہے،وہ اپنی ناکامی بتا رہے ہیں،سیکرٹری دفاع لکھ کر اپنی رپورٹ پیش کریں،سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کل عدالت میں پیش ہوں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ میں جب ججمنٹ دوں گا تو یہ معاملہ اغوا سے کہیں اور نکل جائے گا، یہ معاملہ اتنا سادہ اور آسان نہیں ہے،اس کیس میں ایک مثال قائم ہونی ہے،ایک طرف میسجز بھیج رہے ہیں اور پھر کہہ رہے کہ بندہ ہمارے پاس نہیں،دونوں سیکرٹریز ابھی پیش ہوں گے ، اس کے بعد وزیراعظم کو طلب کروں گا، بعد میں وفاقی کابینہ کے ارکان بھی عدالت آئیں گے،ایجنسیاں یہ ملک چلائیں گی یا قانون کے مطابق یہ ملک چلے گا؟اب مغوی کی بیوی سے اس کی بات نہ کرائیں،کوئی ایک تو جھوٹ بول رہا ہے، مگر ہسٹری بالکل کلیئر ہے کہ ہے کیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ صبح پوچھا تھا اگر دہشتگرد ہے تو بتائیں یہ پٹیشن مسترد کر دوں گا، پوچھا تھا اگر کسی پرچے میں ہے تو بتائیں یہ پٹیشن مسترد کر دوں گا۔عدالت نے کہاکہ اغوا ہونے والے شہری کو قانون نافذ کرنے والے ادارے بازیاب نہیں کراسکے،سیکٹر کمانڈر چاند پر رہتا ہے؟کیا حیثیت ہے اس کی ؟ایک گریڈ18کا ملازم ہوگا ، ان کو ان کی اوقات میں رہنے دیں،مت ان کے تابع ہوں، ملک ان کے بغیر بھی چلے گا،ایمان مزاری نے کہاکہ 17مئی جمعہ کی رات مغوی کی اہلیہ پٹیشنر عروج زینب کو کال آئی،کہا گیا کہ پٹیشن واپس لیں تو بندہ ہفتے کے روز واپس آ جائے گا، وہ کہہ رہے تھے کورٹ میں بولنا کہ احمد فرہاد اپنی مرضی سے گئے تھے،بار بار رابطے کیے جارہے ہیں اور بہت زیادہ پریشر ڈالا جا رہا ہے،اگر یہ اغواء برائے تاوان ہوتا تووہ پیسے مانگتے،یہ واضح طور پر جبری گمشدگی کا کیس ہے،3 ڈرافٹس ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان شیئر ہوئے،احمد فرہاد واپس نہیں آئے اس لئے ہم درخواست واپس نہیں لے رہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نےکہاکہ 3بجے تک اعلیٰ اتھارٹی سے رابطہ کرکے جواب جمع کرائیں،اگر 3بجے تک جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کروں گا، آپ اپنے سے لیبل ہٹائیں کہ اغوا ءکرتے ہیں۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہاکہ پورے ادارے پر الزام عائد نہیں ہو سکتا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ مجھے بندہ ہرصورت چاہیے، مت لیکر آئیں اس نہج پر کہ اداروں کا رہنا مشکل ہو جائے۔حکام وزارت دفاع نے کہاکہ سیکرٹری دفاع کو مکمل بریف کیا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ آپ لوگوں نے ادارے سے متعلق رائے تبدیل کرنی ہے،جو اغوا ہوئے ان پر کیا گزرتی ہے ان کو ہی پتہ ہے،حکام وزارت دفاع نے کہاکہ 2دن کا وقت دیدیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ کیایہ پوچھیں گے باجوڑ والے سیف ہاؤس میں ہیں یا کشمیر والے میں؟سٹیٹ کا فرنٹ فیس نامعلوم افراد نہیں پولیس ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع کل بروز منگل دن 3 بجے عدالت میں پیش ہوں اور بتائیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک لاپتہ شخص کو ڈھونڈنے سے کیوں قاصر ہیں؟حکم نامے کے مطابق کیس کی مزید سماعت 21 مئی 2024 کو دن 3 بجے ہوگی۔
صحافی لاپتہ کیس، مجھے ہر صورت بندہ چاہیئے، جسٹس محسن کیانی۔۔
Facebook Comments