صحافیوں میں اتحاد کا فقدان، ٹریڈ یونینز پر پابندی، میڈیا اداروں میں سی بی اے یونینز کی عدم موجودگی اور ٹریڈ یونین کی سرگرمیوں میں کمی وہ اہم عوامل ہیں جن کی وجہ سے صحافی شدید حالات میں کام کرنے والے پر مجبور ہیں اور گونا گوں مسائل کا شکار رہتے ہیں۔۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس اور کراچی یونین آف جرنلسٹس کے اشتراک سے کراچی پریس کلب میں منعقدہ صحافیوں کے لیے تربیتی ورکشاپ میں کیا۔اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی نے اس بات پر زور دیا کہ پی ایف یو جے کا مقصد ہمیشہ صحافیوں میں لیبر قوانین کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے تاکہ وہ میڈیا اداروں میں جاب لیتے وقت اپنے حقوق سے پہلے سے ہی آگا ہ ہوں اور یہ سمجھ سکیں کہ انہیں درپیش کسی بھی مسائل کا تدارک کہاں سے کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن فورم، ایک ایسا پلیٹ فارم جہاں تمام ٹریڈ یونینز اجتماعی طور پر صحافیوں اور کارکنوں کے مسائل پرآواز اٹھاتی ہیں، کارکنوں اور صحافیوں کے مختلف گروہوں کے درمیان اتحاد کی علامت ہےاور پی ایف یو جے اس کا اہم حصہ ہے۔سینئر صحافی اور کے یو جے کے گرین پینل کے سربراہ، حسن عباس صاحب نے نشاندہی کی کہ جہاں صحافی اکثر یونینوں پر اپنے مسائل حل نہ کرنے پر تنقید کرتے ہیں، لیکن وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ یونینز تبھی کارروائی کر سکتی ہیں جب صحافی آگے آئیں اوراپنے مقدمات درج کرائیں۔ انہوں نے صحافیوں کو اپنی بقا کو یقینی بنانے اور اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے یونینوں میں شامل ہونے کی ترغیب دی۔پی ایف یوجے کی نائب صدر اور پراجیکٹ کوآرڈینیٹر شہر بانو نے وضاحت کی کہ نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی کے تعاون سے پروگرام کا مقصد صحافیوں کے چیلنجز پر بات کرنا، حل کے لیے سفارشات مرتب کرنا اور لیبر قوانین کے بارے میں صحافیوں میں آگاہی پیدا کرنا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پراگرام کے اگلت مر حلے میں صحافیوں کے حالات کار کو بہتر بنانے کے لیے ان سفارشات پر متعلقہ حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیتی سلسلہ مستقبل میں سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی جاری رہے گا۔کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے خلاف قوانین پر ایک سیشن میں، شہربانو نے خواتین شرکاء کو کام پر ہراساں کیے جانے کے معاملات میں شکایات درج کرنے کے بارے میں رہنمائی کی۔ ماہر تربیت کار زبیر اشرف نے ٹریڈ یونینوں کی تاریخ کے بارے میں تفصیلی آگاہی دی اور کارکنوں اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے والے قوانین پر تبادلہ خیال کیا، جیسے کہ نیوز پیپر ایمپلائز کنڈیشنز آف سروس ایکٹ، پیمرا آرڈیننس، اور پیکا وغیرہ،اور ان قوانین کو جاننے کی اہمیت پر زور دیا۔سینئر صحافی اور پاکستان میں آئی ایف جے کی جینڈر کوآرڈینیٹر، لبنیٰ جرار نقوی نے قائدانہ خوبیوں کے بارے میں اپنا سیشن دیتے ہوئے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اداروں میں قائدانہ کردار ادا کریں اور یہاں حاصل ہونے والی معلومات کو مزید لوگوں تک پہنچائیں۔ ۔ کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد نے مزدوروں کے حقوق کی تعلیم میں کلب کے کردار پر روشنی ڈالی اورصحافیوں کو یونین میں شمولیت کی اہمیت پر زور دیا۔گروپ ڈسکشن کے دوران، شرکاء نے صحافیوں کو درپیش چیلنجز کو جا ئزہ لیا اور لیبر قوانین کے بارے میں حاصل کردہ قیمتی معلومات کو سراہتے ہوئے ان مسائل کے حل کے لیے کئی سفارشات مرتب کیں ۔ ورکشاپ کا اختتام شرکاء میں اسناد کی تقسیم کے ساتھ ہوا۔