sahafion keliye mukhtas arazi ke kaghzaat buj ke hawale

صحافی کے قتل کی ذمہ دار حکومت ہے، بی یوجے۔۔

بلوچستان میں عامل صحافیوں کی تنظیم بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد کا کہنا ہے کہ صحافت کے دن کے موقع پر سینیئر صحافی کا قتل حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ملک میں آزادی صحافت کا گلہ گھونٹا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یوم آزادی صحافت پر صحافی کو قتل کرکے بلوچستان کے صحافیوں کو ایک بار پھر یہ پیغام دیا گیا ہے کہ وہ اپنے قلم اور زبانوں کو بند رکھیں۔ہم بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے صحافی کسی دھمکی اور پابندی کو خاطر میں نہیں لائیں گے اور حق و سچ کی بات کرنا نہیں چھوڑیں گے۔خلیل احمد کا کہنا تھا کہ ’اس واقعے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اگر وہ ماضی میں قتل ہونے والے صحافیوں کے قاتلوں کا سراغ لگا کر انہیں کیفرِکردار تک پہنچاتی تو ایسے واقعات نہ ہوتے۔دریں اثنا وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز احمد بگٹی، بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو اور ترجمان صوبائی حکومت شاہد رِند نے خضدار پریس کلب کے صدر کے قتل کی مذمت کی ہے۔سرفراز احمد بگٹی نے آئی جی پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔ضیاء اللہ لانگو نے اپنے بیان میں کہا کہ کہا کہ ’دہشت گردوں کا کوئی ایمان نہیں، معصوم اور نہتے افراد کو نشانہ بنا رہے ہیں۔آزادی اظہارِ رائے کے دن پریس کلب کے صدر کو قتل کرنا صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے اعدادوشمار کے مطابق صوبے میں گذشتہ 20 برسوں کے دوران کم سے کم 42 صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ان میں نصف سے زائد کو ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔بی یو جے کے مطابق خضدار میں 2009 سے اب تک 7 صحافیوں اور ان کے اہلِ خانہ کے دو افراد کو قتل کیا جاچکا ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں