مرحوم ارشد شریف کی ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ تربت اور پسنی والے ہی باخبر ہیں صرف، اسلام آباد والے نہیں؟اس کا دوسرا نکتہ بھی ہے کہ سٹیٹ وہاں پر وٹیکٹ نہیں کر سکتی،یہ کہنا بہت آسان ہے کہ انڈیا اور اسرائیل فنڈنگ کررہا ہے،ریاست کا کام ہے کہ قانونی کارروائی کرے، کہنا بڑا آسان ہے کہ کوئی کسی سے پیسے لے کر یہاں بیٹھا ہوا ہے۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں مرحوم ارشد شریف کی ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر سماعت کی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ اگر کوئی غلط کام ہوا ہے تو غلط کام پر پراسیکیوٹ ہونا چاہئے،ریاست کو ایسے کام نہیں کرنے چاہئیں کہ لوگ کمنٹ کریں اور پھر اس کے نتائج نکلیں ،جرنلسٹ کیخلاف کارروائی ہو سکتی ہے مگر اس کا طریقہ کار موجود ہے،آئندہ سماعت پر بتائیں کہ ایف آئی آرز کا سٹیٹس کیا ہے؟کیا ایک ہی ٹوئٹ یا انٹرویو پر مقدمات درج ہوئے؟تمام ایف آئی آرز کو ریکارڈ پر رکھیں، تربت اور پسنی والے ہی باخبر ہیں صرف، اسلام آباد والے نہیں؟اس کا دوسرا نکتہ بھی ہے کہ سٹیٹ وہاں پر وٹیکٹ نہیں کر سکتی،یہ کہنا بہت آسان ہے کہ انڈیا اور اسرائیل فنڈنگ کررہا ہے،ریاست کا کام ہے کہ قانونی کارروائی کرے، کہنا بڑا آسان ہے کہ کوئی کسی سے پیسے لے کر یہاں بیٹھا ہوا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ سٹیٹ نے سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے،عدالت نے کہاکہ اغوا پر 7سال قید ہو جاتی ہے، یہاں سٹیٹ کے ادارے اغوا کررہے ہیں مگر کوئی بات ہی نہیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ عدلیہ پر بھی تنقید ہوتی ہے،عدالتوں نے اپنا کام کرکے دکھانا ہے اور یہی سب باتوں کا جواب ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔
صحافی کے خلاف کارروائی کا طریقہ کار موجود ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ۔۔
Facebook Comments