کراچی میں شاہ لطیف پولیس نے مشتاق سرکی سمیت 10 سے زائد افراد کے خلاف اقدام قتل اور قتل سمیت سنگین نتائج کی دھمکیوں کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا مقدمہ علی مرادن نامی محنت کش نے درج کرایا ۔۔ علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مشتاق سرکی نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ لیبر اسکوائر میں دو گروہوں کے درمیان مسلح اور خونریز تصادم میں نوجوان عارف مری کے قتل کے مقدمہ کے اندراج کے بعد پولیس اور بعض قومیتوں کے خلاف نفرت انگیز ویڈیو بیان بھی جاری کیا تھا مصدقہ ذرائع کے مطابق شاہ لطیف پولیس نے مشتاق سرکی اسکے ساتھیوں نعیم ناریجو ، فیاض شیخ ، سہیل ابڑو ، جنید میمن ، قدوس شیخ اور 6 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف Fir نمبر 1361 / 2021 درج کرلی مذکورہ مقدمہ شاہ لطیف ٹاؤن سیکٹر 30 – اے کے رہائش محنت کش علی مردان نے درج کرایا مدعی مقدمہ کے مطابق ملزمان 31 تاریخ کو اسکے گھر پر آئے اور اسکے گھر کی ویڈیو بنانے کے بعد دھمکی دی کہ مشتاق سرکی کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ویڈیو ڈیلیٹ کردو ورنہ ہم واپس آئیں گے اور تمہیں اہل خانہ سمیت قتل کردینگے مدعی علی مردان کے مطابق یکم اگست علی الصبح 4 بجے دروازے پر دستک ہوئی اور آواز آئی پولیس والے ہیں دروازه کھولو میں نے دروازه کھولا تو مذکورہ ملزمان نے تشدد کا نشانہ بنایا اور جان سے مارنے کیلئے مجھ پر فائرنگ کی مدعی نے الزام لگایا کہ اس دوران مشتاق سرکی بلیک ویگو گاڑی میں اپنے مسلح گارڈز کے ہمراہ موجود تھا شاہ لطیف پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی تاہم کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی دوسری جانب مشتاق سرکی کی متنازعہ ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری ہونے کے بعد لیبر اسکوائر ، بھینس کالونی ، مسلم لیگ کالونی سمیت دیگر علاقوں کے مکینوں میں سخت اشتعال پایا جاتا ہے اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے مری گوٹھ کے مکینوں کا سوشل بائیکاٹ کردیا جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے منتخب نمائندوں کے علاوہ علاقائی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد شامل ہے واضح رہے کہ لیبر اسکوائر میں دو گروہوں کے درمیان مسلح اور خونریز تصادم میں نوجوان عارف مری قتل جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے اس دوران مقدمہ کے اندراج کے بعد مشتاق سرکی نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ سکھن تھانے میں سوشل میڈیا پر لائیو اور طویل ویڈیو ریکارڈنگ کے دوران پولیس افسران اور بعض قومیتوں کے خلاف ہتک آمیز اور انتہائی متنازعہ الفاظ استعمال کیسے تھے ، علاقہ مکینوں کے مطابق وہ لسانی حوالے کی بجائے مظلوم کا ساتھ دیتے ہیں چاہے اسکا تعلق کسی بھی قوم ، برادری یا نسل سے ہو . پولیس مذکورہ واقعات کی مزید تفتیش کررہی ہے۔۔
