صحافی فرحان ملک کی ضمانت منظور ہونے کے بعد ملیر جیل سے رہا کردیا گیا، کراچی کی عدالت نے پیکا ایکٹ اور غیرقانونی کال سینٹر کے مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی۔کراچی کے ضلعی عدالتوں نے دونوں مقدمات میں صحافی فرحان ملک کی ضمانت منظور کرلی۔ڈان نیوز کے مطابق ضلع شرقی کی عدالت میں صحافی فرحان ملک کے خلاف ریاست مخالف پروگرام کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیس میں ریاست مخالف بیانات کا ذکر تو کیا گیا مگر اس کلپ کا مواد کیا تھا؟ کونسے جملے ریاست مخالف تھے؟ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے یو ایس بی میں لا کر تمام مواد عدالت میں پیش کردیا ہے، عدالت نے کہا کہ یو ایس بی کے علاوہ آپ کوئی مواد بتائیں جو ریاست مخالف تھا۔فرحان ملک کے وکیل نے کہا کہ ریاست مخالف کوئی مواد موجود نہیں ہے، پیکا ایکٹ آنے سے قبل جو پروگرام کیے گئے وہ ریاست مخالف نہیں تھے، کیس میں انہی پروگرام کا حوالہ دیا گیا ہے۔عدالت نے سوال کیا کہ جس طرح نیوز چینل اور اخبار کو مانیٹر کرنے کے لیے ایک ادارہ موجود ہے، کیا سوشل میڈیا کو مانیٹر کرنے کے لیے کوئی ادارہ موجود ہے؟ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ نیوز چینل اور اخبارات کی مانیٹرنگ کے لیے ادارہ موجود ہے، سوشل میڈیا کے حوالے سے قانون سازی کی جارہی ہے، کئی اہم شخصیات کے خلاف پروگرامز کیے گئے ہیں۔عدالت نے پوچھا کہ کونسی اہم شخصیات تھیں اور کونسے ریاست مخالف پروگرام تھے ان کا کیس میں ذکر نہیں کیا گیا۔بعد ازاں عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض فرحان ملک کی ضمانت منظور کرلی۔بعد ازاں، جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت نے کال سینٹر کے ذریعے فراڈ کے دوسرے مقدمے میں بھی صحافی فرحان ملک کی ضمانت منظور کرلی۔عدالت نے فرحان ملک کو ایک لاکھ روپے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔خیال رہے کہ ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم رفتار کے بانی اور سما ٹی وی کے سابق ڈائریکٹر نیوز فرحان ملک کو ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے 20 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔فرحان ملک کے خلاف گزشتہ 3 ماہ سے یہ انکوائری جاری تھی اور ان پر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف مواد اپ لوڈ کرنے کا الزام ہے۔ان کے یوٹیوب چینل پر مبینہ طور پر ریاست مخالف مواد سے متعلق ایک کیس میں الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے ساتھ ساتھ پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔بعد ازاں، 26 مارچ کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت نے مبینہ کال سینٹر کے ذریعے غیر ملکیوں سے فراڈ کے نئے مقدمے میں صحافی فرحان ملک کو 5 روز جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔اس سے قبل، صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ نے مسترد کردی تھی۔جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد ملزم نے اپنے وکیل کے توسط سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ کو درخواست دی۔