تحریر: میاں محمد ندیم
معززممبران لاہور پریس کلب اسلام علیکم بلاشبہ انشورنس کے معاملے پر کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیں کل کو ہم نے بھی اس جہان فانی سے کوچ کرنا ہے۔ہمارے جو ساتھی دنیا سے چلے گئے ان کے انشورنس کلیم فوری طور پر ادا ہونے چاہیں تھے۔تاہم انشورنس کلیم ادا کیوں نہیں ہوسکے؟ دو سال قبل جب پائینیرز پینل بنا اور پریس کلب کے انتخابات میں اترا تو انشورنس کمپنی نے سالوں سے پریمیم کی عدم ادائیگی کی بنیاد پر معاہدہ ختم کررکھا تھا اس پر جواب مانگنا ممبران کا حق ہے کہ فیس میں اور کلب کے فنڈز سے پریمیم کے پیسے لینے کے باوجود سالوں تک پریمیم کی ادائیگیاں کیوں نہیں کی گئیں ؟۔ہمارے دوست اس حقیقت سے آگاہ ہیں اور دیگر معاملات بعد میں انہیں الزام تراشی سے پہلے انشورنس کے مسلہ پر سچ بولنا چاہیے۔کسی نے ہمیشہ کے لیے اس دنیا میں نہیں رہنا اور نہ ہم نے نہ ہی خود کو ناگزیر کہلانے والوں نے۔دونوں سالوں میں پریس کلب کا سب سے اہم انتظامی عہدہ(سیکرٹری) پائینیرز کے پاس نہیں رہا جس کی وجہ سے دونوں سالوں میں رکاوٹوں کے باوجود پائینیرز نے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔پہلے سال (2022) میں عملی طور پر فنڈز کے لیے رقوم پائینیرز کی قیادت اور خیر خواہوں نے قرض کے طور پر کلب کو دی۔پھر فنڈز کے حصول کے لیے حکومت سے بات چیت شروع کی گئی، انشورنس کمپنی کے کئی ملین کے واجبات سالوں سے ادا نہیں کیے گئے تھے ان کی ادائیگی کو یقینی بنایا گیا ،کلب کی سالانہ گرانٹ کو صوبائی بجٹ کو حصہ بنوایا گیا تاکہ مستقبل میں کوئی بھی حکومت پریس کلب کی گرانٹ روک نہ سکے۔انشورنس کمپنی کے ساتھ نیا معاہدہ بھی ہمارے دوستوں نے جو معاہدہ کیا تھا اسی کی شرائط کے مطابق متعین وقت کے اندر سالانہ پریمیم کی ادائیگیاں نہ کرنے کی صورت میں انشورنس کا کور خودبخود ختم ہوجانا تھا جو ان کی جانب سے کئی سال تک ادائیگیاں نہ کرنے کی وجہ معاہدہ معطل ہوگیا۔صرف انشورنس کمپنی ہی نہیں کیفے ٹیریا کو دودھ سپلائی کرنے والے،بجلی کے بل،ملازمین کی تنخواہیں،کئی دیگر واجب ادا بلوں سمیت ڈیڑھ کروڑ روپے سے زیادہ کی ادائیگیاں نہیں کی گئی تھیں جبکہ کلب کے اکاؤنٹ میں صرف 9 ہزار روپے پڑے تھے ۔ان حالات میں پائینیرز کو کلب کی صدارت ملی۔معززممبران! یہ سب تفصیلات پائینیرز نے 2022 کے الیکشن کے فوری بعد دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ تمام ممبران کو فراہم کردی تھیں۔کالونی کے معاملات میں پیش رفت اور 18 سال سے لٹکے ہوئے B بلاک کے متاثرین کو متبادل پلاٹ دلوانے کے ساتھ ساتھ قبضہ گروپوں سے کالونی کی زمین واگزار کروائی گئی۔ایف بلاک کے لیٹرز کی تقسیم، فیز ٹو کے لیے زمین کا جرنلسٹ ہاؤسنگ فاونڈیشن کے نام انتقال سمیت بہت سارے ایسے مسائل جن پر دہائیوں سے توجہ نہیں دی گئی تھی انہیں حل کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔معززممبران!آپ بخوبی جانتے ہیں کہ فنڈز کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے صدر لاہور پریس کلب اعظم چوہدری صاحب اور دیگر نے سخت محنت کی۔کئی بار اعظم چوہدری صاحب کو فون کرتے تو معلوم ہوتا کلب کے کسی مسلہ کے لیے اسلام آباد گئے ہیں یا لاہور میں متعلقہ حکام سے ملاقات کے گئے ہیں۔الزم تراشی کی سیاست کی بجائے کلب اور ممبران کی بہتری کی بات ہونی چاہیے، ممبران کی فلاح وبہبود ایجنڈا ہونا چاہیے۔۔شہباز میاں صاحب نے اپنی صدارت کے دور میں کالونی کے معاملات کو کلب سے الگ کردیا تھا کہ کالونی کے مسائل انتظامی کمیٹی جرنلسٹ ہاؤسنگ فاونڈیشن کے ساتھ مل کر دیکھے مگر کالونی کے معاملات کو کلب سے دوبارہ کس نے جوڑا؟ شہباز میاں کا یہ اقدام واضح پیغام تھا کہ ان کے کالونی کے ساتھ کسی بھی قسم کے مفادات وابستہ نہیں پائینیرز نے بھرپور کوشش کی کہ کالونی کے معاملات کو کلب سے الگ رکھا جائے اور اس کے لیے عملی اقدامات بھی کیے گئے جن میں جرنلسٹ ہاؤسنگ فاونڈیشن کے کالونی میں دفتر کا قیام، کالونی کی انتظامی کمیٹی کو فعال بنانا، پولیس چوکی کا قیام شامل ہیں۔حقائق آپ کے سامنے ہیں اب 24 دسمبر کو فیصلہ آپ نے کرنا ہے،پائینیرز کی دو سالوں میں جیت پر کالونی کا کوئی قبضہ گروپ مٹھائیاں لے کر کلب نہیں آیا مگر جن کے لیے کالونی کا قبضہ مافیا مٹھائیاں لے کر مبارکباد دینے کلب آتا رہا ان کو بھی سب جانتے ہیں۔خیراندیش میاں محمد ندیم کارکن پائینیرز گروپ