تحریر: عطا چوہان۔۔
سینئر صحافی اسلم ملک صاحب آپ عظیم ہیں ۔۔حقائق سے پردہ اٹھا تو سب حیران رہ گئے ۔۔
چودھری پرویز الٰہی پہلی بار وزیر اعلیٰ بنے تو روزنامہ جنگ کے دفتر میں ایک پروگرام ہوا. لوگوں کو دعوت دی گئی کہ مقررہ ٹائم میں فون کرکے وزیراعلیٰ سے بات کریں .
یہ پروگرام ہمارے کمرے یعنی نیوز روم میں ہوا. وہ گول میز کے درمیان شفٹ انچارج کی سیٹ پر بیٹھے اور ہم سب اپنی اپنی سیٹوں پر بیٹھے رہے. پیچھے بڑے دائرے والی سیٹوں پر وزیراعلیٰ کے ساتھ آئے ہوئے افسر اور کچھ جنگ کے سینئر لوگ بیٹھ گئے یا کھڑے رہے.
چودھری پرویز الٰہی کالیں سن کر سٹاف کو آرڈر نوٹ کراتے رہے. کالوں کا وقت ختم ہوا تو ہم سب سے مخاطب ہوئے اور کہا، تسی وی کوئی گل کرو. انجم رشید صاحب اس وقت ایڈیٹر رپورٹنگ تھے یا چئیرمین ایڈیٹوریل کمیٹی، یاد نہیں لیکن وہاں سب سے اوپر کے افسر وہی تھے. انہوں نے کہا، اسلم ملک صاحب آپ سب سے سینئر ہیں، آپ بات شروع کریں. میری سیٹ وزیراعلیٰ کے روبرو ہی تھی. میں نے کہا، چودھری صاحب، سب جانتے ہیں کہ آپ کچھ مخصوص قریبی صحافیوں کو نوازتے رہتے ہیں، لیکن میں بتادوں کہ کمیونٹی میں اس کا تاثر اچھا نہیں ہوتا، ناپسند کیا جاتا ہے(اس موقع پر کچھ ساتھی پریشان ہوگئے کہ مہمان پر مزید کیا چارج شیٹ لگاتا ہوں) چودھری صاحب، آپ حنیف رامے صاحب جیسا کام کریں، جس سے بلا امتیاز پوری کمیونٹی کا فائدہ ہو.
بولے وہ کیا ؟ میں نے بتایا کہ حنیف رامے وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے ایسی سکیم بنائی تھی کہ ہر صحافی اور ادیب کو سستا اور آسان شرائط پر پلاٹ یا فلیٹ مل گیا تھا. انہیں اب تک سب احترام اور محبت سے یاد کرتے ہیں. آپ بھی ایسا کچھ کریں۔۔
چودھری صاحب نے کہا، ملک صاحب دا کم ضرور ہوئے گا، صحافی کالونی بنے گی. ایک افسر کو کہا کہ وہ یہ نوٹ کرے اور کل ہی ان کے سامنے پُٹ اپ کیا جائے. ساتھ ہی انہوں نے اپنے فوٹو گرافر اقبال چودھری سے کہا، اقبال توں “ملک صاحب دا کم” مینوں یاد کراندے رہنا اے۔۔
اس پر سارے ساتھیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی. انجم رشید اور اقبال چودھری کے علاوہ جو موجود تھے ان میں سے اس وقت فرح وڑائچ، عبدالرحمٰن جامی اور تاثیر مصطفیٰ کے نام یاد آرہے ہیں. پھر تیزی سے فائل چلی اور جلد ہی پنجاب جرنلسٹس ہاؤسنگ فاؤنڈیشن قائم ہوگیا اور لاہور پریس کلب ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے نتیجہ خیز عملی اقدامات شروع ہوگئے.
پریس کلب کے مختلف گروپ اور لیڈر کالونی کے قیام کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں تو واقف حال دوست کہتے ہیں کہ آپ چودھری پرویز الٰہی سے ہونے والی وہ بات کیوں نہیں بتاتے. میں ہمیشہ کہتا رہا کہ میں نے کون سا الیکشن لڑنا ہے کہ کوئی کریڈٹ لوں۔
کل ایک دوست نے کہا کہ آپ فیس بک پر صحافتی تاریخ کے واقعات اور یادیں شئیر کرتے رہتے ہیں. یہ بھی اسی طرح کی بات ہے، محفوظ کردیں. سو آج یہ کر رہا ہوں۔
اس موقع پر یہ بتانا بھی مناسب ہوگا کہ حنیف رامے صاحب نے ہر صحافی اور ادیب کو پلاٹ یا فلیٹ دے دیا لیکن سنا ہے کہ وہ خود آخر دم تک کرائے کے مکان میں رہے۔
اسلم ملک تمام صحافی دوستو کے فیس بک فرینڈ ہیں مگر جو بھی یہ واقع جانتے تھے انہوں نے بھی کبھی تذکرہ تک نہیں کیا کہ ہمارا تصور ؟؟
صحافی کالونی اسلم ملک صاحب ہیں ،، ملک صاحب جیو ۔۔(عطا چوہان)۔۔