azadi sahaafat ka aalmi din

صحافی برادری کے نام کھلا خط۔۔

تحریر: فہیم صدیقی، سیکرٹری کراچی یونین آف جرنلٹس۔۔

معزز صحافی برادری،ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ صحافیوں کے حقوق کی جدوجہد کیلیے کوئی بھی آواز بلند کرے تو نظریاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اس آواز پر لبیک کہا جائے اور 2018 میں مسلسل کوششوں کے نتیجے میں جوائنٹ ورکرز ایکشن کمیٹی بھی انہی مقاصد کے حصول کے لیے قائم کی تھی بوجوہ وہ ایکشن کمیٹی فعال نہیں رہی لیکن 31 اکتوبر کو بننے والی کے یو جے کی نئی مجلس عاملہ نے آنے کے بعد سے ہی اسے فعال بنانے کیلئے رابطے شروع کررکھے ہیں۔۔

آج یہ تحریر لکھنے کا مقصد بعض حقائق دوستوں تک پہنچانا ہیں تاکہ وہ کسی پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں کراچی یونین آف جرنلسٹس نے 27 نومبر 2019 کو نیوز ون سے وابستہ سینئر صحافی ایس ایم عرفان کے انتقال کے بعد صحافی تنظیموں سے کیے گئے وعدے پورے نہ ہونے پر گذشتہ دنوں احتجاج کی کال دی تھی یہ احتجاج ایس ایم عرفان کی پہلی برسی کے موقع پر نیوز ون کے باہر کیا جانا ہے لیکن ابھی ہم نے صرف کال ہی دی تھی کہ کچھ دوست جن کی یقینا کوئی مجبوری ہوگی نیوز ون کی انتظامیہ کے ترجمان بن گئے اور انہوں نے انتظامیہ کا جھوٹ پھیلانا شروع کردیا بات یہیں نہیں رکی بلکہ کچھ دوستوں نے انتظامیہ کے افراد سے ملاقاتیں کرکے پریس ریلیز بھی جاری کردیں ہمیں ان سے کوئی اختلاف نہیں یقینا ان کی بھی کوئی مجبوری ہوگی بس ایک دوست کی کہی بات دہرانا چاہوں گا

چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری

لوگوں کا کیا سمجھانے دو ان کی اپنی مجبوری!!

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کچھ مجبوری ہماری بھی ہے ہم نے جو بیڑہ اٹھایا ہے اسے پورا کرنا بھی ضروری ہے تو دوستوں کی کنفیوژن دور کرنے کے لیے یہاں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ نیوز ون کی انتظامیہ نے صرف نیوز ون کے زندہ ملازمین سے وعدہ خلافی نہیں کی بلکہ انہوں نے تو انتقال کرجانے والے ایس ایم عرفان کے اہلخانہ کو بھی نہیں بخشا 27 نومبر 2019 کو ایس ایم عرفان کے انتقال کے بعد احتجاج کے موقع پر ہم نے اس کی واجب الادا تنخواہوں کا چیک ہاتھ کے ہاتھ بنوالیا تھا لیکن اس چیک پر شاید جان بوجھ کر تاریخ غلط ڈالی گئی اور وہ چیک فیملی کو دے کر واپس لے لیا گیا ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ 5 لاکھ 40 ہزار کا دوسرا چیک تاریخ ٹھیک کرکے فوری دیدیا جاتا لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ رقم روک لی گئی اور پھر انتقال کے دو ماہ بعد 4 فروری 2020 کو صرف 2 لاکھ 40 ہزار روپے دیئے گئے چند ماہ بعد پھر ایک لاکھ روپے دیئے گئے اور اس ماہ جب کے یو جے نے نیوز ون کے باہر احتجاج کا اعلان کیا تو آج سے صرف 9 دن پہلے 18 نومبر 2020 کو دو لاکھ روپے دیئے گئے ہیں یعنی وہ پیسے جو عرفان کی زندگی میں واجب الادا تھے وہ اس کے مرنے کے بعد بھی پورا سال گزار کر دیئے گئے ہیں دوسری طرف ایک سال تک عرفان کی سیلری دینے کا وعدہ ہوا تھا لیکن نیوز ون کی انتظامیہ کی طرف سے پورے سال میں صرف تین مرتبہ 25/25 ہزار روپے دیئے گئے ہیں اور آخری 25 ہزار بھی کے یو جے کی جانب سے معاہدہ سامنے لانے کے بعد 6 نومبر کو دیئے گئے ہیں ان تمام باتوں کے میرے پاس ویڈیو اور دستاویزی دونوں ثبوت ہیں جو طلب کرنے پر پیش جاسکتے ہیں ابھی پیش نہ کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ ہم کسی کی فیملی کی مدد کرنا چاہتے ہیں ناکہ انہیں تماشہ بنانا اگر ان تمام ثبوتوں کے بعد بھی اگر کوئی شخص نیوز ون کے باہر احتجاج کا مخالف ہے تو اسے اس کے علاوہ کیا کہا جاسکتا ہے کہ وہ مالکان کے مفادات کا تحفظ کررہا ہے۔۔  نیوز ون کی انتظامیہ نے اپنے ملازمین کو تنخواہیں دینے کا جو تحریری معاہدہ کیا تھا وہ بھی پورا نہیں کیا اور ایس ایم عرفان کی فیملی سے کیا وعدہ بھی پورا نہیں کیا اگر ہم آج خاموش بیٹھے رہے تو کل یہ آگ جب ہمارے دامن تک پہنچے گی تو ہمارے چلانے کی آواز کوئی نہیں سنے گا اور صحافی برادری کے کم از کم اپنے حقوق کی جدوجہد کے لے ایک ہونے کا خواب، خواب ہی رہ جائے گا۔۔والسلام ۔۔(فہیم صدیقی، سیکرٹری کے یوجے)۔۔

انسٹاگرام  اب فیس بک جیسا فیچر متعارف کرائے گا۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں