peca mukhlif darkhuastein general muawnat keliye talb

صحافی،اینکرز سب کو بند کرنا پڑے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ۔۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت اختیارات سے تجاوز کے خلاف کیس میں اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا،عدالت نے سینئر وکیل حامد خان ، عابد حسن منٹو اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سے معاونت طلب کی ہے کہ کیا سائبر کرائم ایکٹ کا سیکشن 20آئین کے آرٹیکلز 14,19,19 سے متصادم ہے؟؟ایف آئی اے کے صحافی کو جاری نوٹس کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے آبزرویشنزد یں کہ ایف آئی اے کے نوٹسز سنسرشپ کی بدترین مثال ہیں،اگر تنقید پر کارروائی شروع کردی تو بات کہیں نہیں رُکے گی،اگر اپوزیشن لیڈر درخواست کرے کہ وزیراعظم نے میری توہین کی تو کیا ایف آئی اے وزیراعظم کو نوٹس کرے گی؟، ایف آئی اے حکام نے کہاقانون کے مطابق دیکھیں گے ایک شکایت سپریم کورٹ کے جج کی بھی ہمارے پاس ہے ، چیف جسٹس نے کہاایف آئی اے ہمیشہ یکطرفہ کارروائی کر تی رہی ہے ،ہم نے کبھی نہیں دیکھا ایف آئی اے کسی حکومتی شخصیت کے خلاف کیس بنا کر لائی ہو،تحقیق کرکے بتائیں دُنیا کے کتنے ممالک میں توہین کے الزام کو فوجداری جرم مانا گیا ہو؟دُنیا کے کئی ممالک میں جب قانون سازوں نے توہین کو فوجداری قانون بنانے کی کوشش کی تو عدالت نے کالعدم قرار دے دیا،چیف جسٹس نے ایف آئی اے حکام سے کہااگر آپ نوٹس جاری کرنے لگ جائیں گے تو ملک میں کوئی بھی نہیں بولے گا،صحافی اور اینکر ز روز کسی نہ کسی پر تنقید کرتے ہیں اگر ایسے نوٹس جاری ہونے لگے تو سب کو بند کرنا پڑ جائے گا، اِس عدالت کے بارے میں بہت توہین آمیز باتیں کی گئیں لیکن ایف آئی اے نے کبھی کارروائی نہیں کی، میری ایک تصویر سپریم کورٹ کے حاضر جج کے ساتھ وائرل ہوئی اس پر پتانہیں کیا کیا لکھا گیا،عدالت نے معاونین اور ایف آئی اے سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں