sahafati tanzeemo ko chand mashware by ahsan zia

صحافتی تنظیموں کو چند مشورے۔۔

تحریر: احسن ضیاء

صحافتی تنظیموں کی جانب سے صحافیوں کو تنخواؤں کی عدم عدائیگی اور دیگر بحرانی کیفیت پر احتجاج خوش آئند امر ہے تاہم یہ زیادہ مؤثر ہو سکتا ہے اگر یہ احتجاج جنگ اور نوائے وقت گروپ سمیت میڈیا ہاؤسسز کے باہر کیا جائے اور ایک بڑا اور مرکزی احتجاج سپریم کورٹ کے سامنے ہو. یہاں کچھ روز کے لیے باقاعدہ کیمپ بھی لگنا چاہیے.یہ اجتماعی مسئلہ ہے اس میں تمام تنظیموں کو متحد ہونا چاہیے.پیمرا اور انفارمیشن منسٹری کے سامنے بھی احتجاج ہونا چاہیے. حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ جو ادارے کئی کئی ماہ سے ورکرز کو تنخوائیں ادا نہیں کر رہے انکے اشتہارات فی الفور روک دیے جائیں تاوقتیہ کے وہ تنخوائیں اور واجبات ادا نہیں کرتے. اربوں روپے کما چکنے والے کچھ میڈیا ادارے یہ چاہتے ہیں کہ صحافیوں کے احتجاج کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ کے نتیجے میں انہیں ادائیگیاں کر دی جائیں تاہم وہ ورکرز کو پھر بھی کچھ نہ دیں.

نوٹ … اس بار حکومت کے ساتھ ساتھ کارپوریٹ سیکٹر میں موجود اشتہاری ایجنسیوں کو بھی صحافتی تنظیموں کی جانب سے خطوط لکھے جانے چاہیں اور ان سے کہا جائے کہ وہ ایسے میڈیا ہاؤسسز کو جو ان سے اربوں روپے کا بزنس لینے کے باوجود صحافیوں کے لیے بیگار کیمپ بننے ہوئے ہیں تب تک اشتہارات نہ دیں جب تک یہ کارکنوں کو تنخوائیں اور واجبات ادا نہیں کرتے , تو مالکان پر زبردست دباؤ پیدا ہوگا اور وہ تنخوائیں دینے پر مجبور ہو جائیں گے۔۔(احسن ضیاء , چیرمین ورکرز گروپ و سابق صدر پنجاب یونین آف جرنلسٹ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں