sahafati tanzeemo ki janib se matiullah jan ki giraftari ki muzammat

صحافتی تنظیموں کی جانب سے مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت۔۔

 ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے اسلام آباد میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔اسلام آباد میں حامد میر سمیت متعدد صحافیوں نے جمعرات کی صبح خبر دی کہ سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کو نامعلوم افراد نے بدھ کی شب اٹھا لیا ہے۔ بعد میں خبریں آئیں کہ مطیع اللہ جان اسلام آباد کے مارگلہ پولیس اسٹیشن میں موجود ہیں۔سینئر صحافی حامد میر نے جمعرات کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں دعوی کیا کہ مطیع اللہ جان اور ایک اور صحافی ثاقب بشیر کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ثاقب بشیر کو بعد میں رہا کر دیا گیا لیکن مطیع اللہ جان اب تک لاپتہ ہیں۔ ایک اور صحافی روحان احمد نے بتایا کہ مطیع اللہ جان کو بدھ کی شب پمز اسپتال کے باہر سے اغوا کیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق مطیع اللہ جان کی گاڑی کو رات اسلام آباد ناکےپہ رکنےکا اشارہ کیا گیا، گاڑی کی ٹکر سے ڈیوٹی پر مامور کانسٹیبل مدثر زخمی ہو گئے، گاڑی رکنے پر مطیع اللہ جان نے سرکاری اسلحہ چھین کر جوان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ایف آئی آر کے مطابق ملزم نشے میں تھا۔پولیس کے مطابق صحافی مطیع اللہ جان پر مقدمہ درج کر لیا گیا اور انہیں پولیس اسٹیشن مارگلہ منتقل کر دیاگیا۔دوسری جانب مطیع اللہ جان کی وکیل ایمان زینب مزاری نے کہا ہے کہ وہ مارگلہ پولیس اسٹیشن گئی تھیں لیکن مطیع اللہ جان کو غائب کردیا گیا۔حامد میر کے مطابق مطیع اللہ جان کے ساتھ اٹھائے جانے کے بعد رہا کیے گئے ثاقب بشیر اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر رہے ہیں۔ حامد میر نے مطیع اللہ جان کے بیٹے کا ویڈیو بیان بھی شیئر کیا۔صحافیوں نے مطیع اللہ جان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔یاد رہے کہ مطیع اللہ جان نے اسلام اباد میں رینجرز اہلکاروں کے گاڑی سے کچل لے جانے پر ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شائع کی تھی جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ رینجرز اہلکار اپنی ہی گاڑی سے کچلے گئے تاہم بعد ازاں چند رینجرز اہلکاروں نے اپنے بیانات میں بتایا تھا کہ مظاہرین کی طرف سے آنے والی ایک تیز رفتار گاڑی ان کے ساتھیوں کے اوپر چڑھ دوڑی اور انہیں کچلتے ہوئے نکل گئی۔۔اطلاعات کے مطابق مطیع اللہ احتجاج کے دوران مارے گئے پی ٹی آئی کارکنوں کی تعداد کے حوالے سے اسٹوری پر کام کر رہے تھے اور اس سلسلے میں پمز اسپتال گئے تھے۔ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نے ایک بیان میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان پر عائد الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مطیع اللہ پر عائد کیے گئے الزامات صحافیوں کے خلاف ایک نیا طریقہ واردات ہے، سینئرصحافی مطیع اللہ جان کو ساتھی صحافی ثاقب بشیرکے ہمراہ پمزاسپتال سےحراست میں لیا گیا، ثاقب بشیر کو کچھ دیر بعد چھوڑ دیا گیا، لیکن مطیع اللہ کو نہیں چھوڑا گیا۔ مطیع اللہ کومارگلہ پولیس اسٹیشن منتقل کر کے ایک مقدمے میں اُن کی گرفتاری ڈالی گئی۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے اپنے اعلامیہ میں خبردار کیا کہ مطیع اللہ جان کو رہا نہ کیا گیا تو ملک بھر میں احتجاج کیا جائےگا، پی ایف یو جے واقعے کی فوری اور غیرجانبدارنہ تحقیقات کامطالبہ کرتی ہے۔انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) اورصحافتی تنظیموں نے صحافی مطیع اللہ جان کی مبینہ گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ایچ آر سی پی نے مطیع اللہ جان کی فوری رہائی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطیع اللہ جان کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جائے، صحافیوں کو خاموش کرنےکا یہ آمرانہ حربہ بند ہونا چاہیے۔صحافتی حقوق کی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ ( سی پی جے) نے بھی سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی مبینہ گرفتاری کی مذمت کردی۔ سی پی جے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صحافی مطیع اللہ جان کی رہائی کامطالبہ کرتےہیں، ان واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سیکرٹری شعیب احمد اور مجلس عاملہ نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری اور جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے کو آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے ۔اپنے ایک بیان میں کراچی پریس کلب کے عہدیداروں نے کہا کہ مطیع اللہ جان کی گرفتاری اور ان پر جھوٹا مقدمہ درج کرنا آزادی اظہار رائے پر کھلا حملہ ہے ۔حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جانا جمہوریت کی نفی ہے ۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور مطیع اللہ جان کی رہائی میں اپنا کردار ادا کریں ۔ لاہور کیمرامین جرنلسٹ ایسوسی ایشن (ایل سی جے اے) کے صدر وحید ملک، سیکرٹری جنرل رضوان شاہ اور ممبران نے اسلام آباد سے سینئر صحافی مطیع اللہ جان اور لاہور سے شاکر عوان کی گرفتاری پر شدید مزمت کی ہے۔ لیکجا لیڈرشپ کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے خلاف بے بنیاد مقدمہ بازی ناقابل برداشت ہے اور صحافیوں کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے ان بے جا گرفتاریوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے صدر مملکت، وزیراعظم اور وزیر داخلہ سے گرفتاری کا فوری نوٹس لینے اور مقدمات ختم کر کے گرفتار صحافیوں کی بلاتاخیر رہائی کا مطالبہ کیا ہے، ان کا مزید کہنا ہے کہ صحافیوں کی گرفتاری سے پوری صحافی برادری میں تشویش اور بے چینی پائی جا رہی ہے۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے صحافی برادری کو ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا، لیکجا لیڈرشپ نے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت گرفتار صحافیوں کو فوری رہا کرے اور ورکنگ جرنلسٹس کے خلاف محاذ آرائی سے باز رہے تاکہ صحافی آزادانہ طور پر اپنے صحافتی فرائض سر انجام دے سکیں۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں