sahafat ki sunny leone by shakeel bazigh

صحافت کی سنی لیونے۔۔

تحریر: شکیل بازغ

کبھی خواتین نیوز کاسٹر کا مقام کیا تھا پی ٹی وی کا ابتدائی دور دیکھ لیں
یہ تصویر میں مارویہ ملک ہے۔ پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر نیوز کاسٹر۔ یہ وہی ہے جس نے بطور نیوز کاسٹر ایک نجی چینل جوائن کیا تو میں نے اسے خوش آئند قرار دے کر معاشرتی رویوں میں تبدیلی کی استدعا کی تھی کہ چونکہ ہمارے معاشرے میں خواجہ سرا باعزت روزگار حاصل نہیں کر پاتے تو مارویہ کا بطور نیوز کاسٹر میڈیا انڈسٹری میں آنا دیگر خواجہ سراوں کیلئے مثال قائم کرنے جیسا ہے۔ اس کا تعارفی بلاگ لکھنے ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اس چینل کے ڈائریکٹر نیوز میرے بہت اچھے دوست ہیں۔میں نے اسے نہ صرف سراہا بلکہ اسے اپنے ایک آل پاکستان اینکرز کمیونٹی گروپ SCREEN ICONS میں بھی شامل کیا۔ گروپ کے بیسیوں اینکرز نے اسے گروپ میں شامل کرنے کی مخالفت کی لیکن میری مارویہ سے بات ہوئی تو اس نے مغموم لہجے میں کہا شکیل مجھے آپ سب کی سپورٹ چاہیئے۔ اور میں نے اس کے روزگار کے اخلاقی رستے کے انتخاب پر ایک بلاگ لکھ ڈالا تھا۔
نیوز کاسٹنگ تک تو بات ٹھیک تھی۔ اب چونکہ اسے اسلامی معاشرے میں فحاشی پھیلانے پر کاربند صیہونی ایلومیناتی فیشن انڈسٹری نے اُچک لیا اور اب چونکہ یہ غیر اخلاقی امور کی کی جانب چل نکلا اس لیئے میں اپنے اس بلاگ (جس میں اسے سراہا تھا) سے دستبردار ہوتا ہوں۔
میری ایک سٹوڈنٹ رپورٹر نے مارویہ کا انٹرویو کیا تھا۔ اس نے آکر بتایا کہ اس بے چاری کو گھر اور خاندان سے طرح طرح کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ میں سوچ میں پڑ گیا کہ عجیب لوگ ہیں ایک خواجہ سرا پڑھ لکھ کر اگر برائی کا رستہ چھوڑ کر سکرین پر خبریں پڑھنا چاہ رہا ہے تو اس سے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے۔ اسکا خاندان یقیناً مجھ سے زیادہ دوراندیش نکلا۔
مارویہ اس سے پہلے بھی شوبز انڈسٹری کا حصہ رہی
فری میسنریز گروپ کے ایلومیناتی برینڈ ایمبیسیڈرز کے عزائم سے کون واقف نہیں۔ ایک ماڈل دوست جو فیشن شوز میں شرکت کے علاوہ ٹی وی کمرشلز میں بھی اداکاری کرتا ہے بتاتا ہے کہ مجھے فیشن شوز میں بہت کم موقع دیا جاتا ہے میں نے وجہ پوچھی تو بولا کہ 90% فیشن انڈسٹری GAYS اور LESBIAN روایات کی حامل ہے۔ اور چونکہ میں ان کاموں سے دور رہتا ہوں لہٰذا مجھے موقع نہیں دیا جاتا۔
جو نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ماڈلنگ کا بھوت خود پر سوار کیئے ہوئے ہیں انکے لیئے یہ تنبیہ ہے کہ آپکو شہرت کی بھوک ایسے چنگل میں پھنسا دیتی ہے کہ جان چھُڑانا مشکل ہوجاتی ہے۔
ہم بحیثیت مسلمان یا ٹھنڈے پیٹوں یہ سب دیکھ کر برداشت کر کے اپنے بچوں کو بے لباس معاشرہ دیں یا پھر بڑھتی بے حیائی کے خلاف سینہ سپر ہوکر سوئے ہوئے حکمران طبقے کو جھنجھوڑیں۔۔
اللہ ہم سب کے عیوب کو ختم کردے آمین۔۔(شکیل بازغ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں