انسانی حقوق کی آواز بننے والے پاکستان کے معروف صحافی آئی اے رحمان انتقال کر گئے, وہ 1930ء میں ہریانہ میں پیدا ہوئے تھے جبکہ اُن کی عمر 90 برس تھی۔انسانی حقوق کے علمبردار، آئی اے رحمٰن کے اہلخانہ کے مطابق آئی اے رحمٰن شوگر اور بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا تھے۔آئی اے رحمٰن تقریباً 65 برس صحافت سے وابستہ رہے، انہوں نے صحافت کےپلیٹ فارم سے ملک کے مختلف مسائل کو اجاگر کیا۔آئی اے رحمٰن تقریباً دو دہائی تک ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے ڈائریکٹر رہے، آئی اے رحمٰن 2017ء تک ایچ آرسی پی میں سیکریٹری جنرل بھی رہے۔آئی اے رحمٰن نے صحافت کے کیریئر کا آغاز ایک اخبار میں بطور رپورٹر کیا تھا اور باقاعدگی سے اہم موضوعات پر کالم بھی لکھتے رہے۔سیکریٹری جنرل ایچ آر سی پی حارث خلیق نے آئی اے رحمٰن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی اے رحمٰن کے انتقال سے مزاحمت کی تحریک یتیم ہوگئی ہے۔حارث خلیق نے کہا کہ انسانی حقوق کی پاسداری آئی اے رحمان کا مشن تھا، آئی اے رحمٰن مفلوک الحال لوگوں کی آواز تھے۔آئی اے رحمٰن کو ان کی خدمات پر نورمبرگ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ایوارڈ، رامون مگسے ایوارڈ اور 2017ء میں ہیومن رائٹس آئیکون ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔دریں اثناسینئر صحافی و خبریں اخبار کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد علالت کے باعث انتقال کرگئے۔خاندانی ذرائع نے ضیا شاہد کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ گزشتہ دو ہفتوں سے لاہور کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ وہ گردوں سمیت دیگر عوارض میں مبتلا تھے۔ضیا شاہد کا صحافتی کریئر کئی دہائیوں پر محیط تھا۔ وہ طویل عرصے تک بطور کارکن صحافی کام کرتے رہے جس کے بعد انہوں نے اپنا اخبار خبریں کے نام سے شروع کیا۔ وہ بھٹو دور میں آزادی صحافت کیلئے جیل بھی کاٹ چکے ہیں۔ ضیا شاہد کے انتقال پر حکومتی و صحافتی حلقوں نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
