تحریر: شاکر حسین
جب پورے پاکستان میں واجبات سے محروم نوائے وقت کے ملازمین بحالت روزہ چلچلاتی دھوپ اورگرمی میں سراپااحتجاج تھے،اے پی این ایس ہاؤس، رمیزہ نظامی کے گھر اورسسرال کے باہردھرنادے رہے تھے۔بیس،تیس اورچالیس سال خدمات انجام دینے والے ملازمین کو بغیر واجبات کے اچانک نوکریوں سے نکال دیاگیا۔ان کے گھروں میں بھوک وافلاس اوربیماریوں کے ڈیرے تھے۔ان کے بچوں کے چہروں پر مایوسیوں کے سیاہ بادل گہرے ہوریے تھے کیونکہ یہ بچے فیسوں کی عدم ادائیگی پر اسکولوں نکال دیئے گئے تھے۔ان میں علاج معالجہ سے محروم کچھ ملازمین تڑپ تڑپ کر اپنی جان دے رہے تھے ایک طرف مائوں کی گوداجڑرہی تھی تودوسری طرف عورتیں بیوائیں اوربچے یتیم ہورہے تھے۔عین اسی اثناء KUJ کی مجلس عاملہ کے ایک رکن اپنی ذاتی مفادات کے حصول کیلئے مالکان کی حمایت اورمزدوردشمنی پر مبنی تصویر اورمن گھڑت پریس ریلیزسوشل میڈیاپر جاری کرکے نہ صرف غریب ملازمین کے حق پر ڈاکہ زنی اورانتظامیہ نوائے وقت کی طرفداری پر کمربستہ تھے۔بلکہ وہ کے یوجے کی قیادت کو بھی گمراہ کررہے تھے۔
مورخ یہ بھی لکھے گا کہ متاثرین نوائے وقت ایکشن کمیٹی کے رہنمانے اس من گھڑت پریس ریلیز کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھاکہ بحث کرلو”میں اس پریس ریلیز کے ایک ایک نکات کو جھوٹ اورلغوثابت نہ کردوں تو تہماراجوتااورمیراسرہوگا۔۔
لیکن کسی میں جرات نہ ہوئی کہ سامنے آئے۔
مورخ یہ بھی لکھے گاکہ متاثرین نوائے وقت کی تین سالہ عظیم جدوجہد اورAPNS ہائوس کے باہرچلچلاتی دھوپ میں بھوکے پیاسے سات گھنٹے طویل اور تاریخی دھرناکے بعد امید افزاء پیش رفت کو ناکام بنانے کے لئے مالکان کے سہولت کاروں نے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کئے۔
مالکان کے سہولت کاروں یادرکھو۔۔۔!
ہم تمہیں کبھی معاف نہیں کرینگے اورنہ تاریخ تمہیں معاف کریگی۔(شاکر حسین)۔۔